سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تسنیم سلطانہ، محسن شاہوانی کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفر رضا، حسن اکبر کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی بھی منظوری دی، عبدالحامد، جان علی جونیجو، کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، ریاضت علی، فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
یاد رہے چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن، سپریم جوڈیشل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن میں تقرریوں کے لیے کمیٹیاں بنا دی ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا جس میں بتایا گیا کہ قانون و انصاف کمیشن کے سیکریٹری کی تعیناتی کیلئے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے، کمیٹی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہونگے، کمیٹی صوبائی چیف سیکرٹری کے نامزد کردہ امیدواروں کا انٹرویو کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کی تقرری کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین خان شامل ہوں گے، جسٹس جمال مندوخیل اور اٹارنی جنرل بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کی تقرری کیلئے بھی 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل شامل ہیں۔
جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹریز کی تقرری کیلئے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ایڈیشنل سیشن ججوں کے ناموں پر غور ہوگا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کے نام صوبائی چیف جسٹس اور چیف سیکرٹری کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی جوڈیشل کمیشن کمیشن کے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں