یوکرین کے شہر زاپوریزیا پر روسی حملے میں عمارت کھنڈر بن گئی ہے

لندن؍کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جاسوس جہاز کی مداخلت پر خبردار کردیا۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ واقعہ بڑھتی ہوئی روسی جارحیت کی ایک اور مثال ہے، ہم جانتے ہیں کہ پیوٹن کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے مضبوط اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جان ہیلی نے پارلیمان کو بھی آگاہ کہ رائل نیوی نے ایک روسی جاسوس جہاز کا سراغ لگایا جو برطانیہ کے پانیوں سے گزرا۔ ینٹرجہاز خفیہ معلومات اکٹھا کرنے اور برطانیہ کے اہم زیر آب انفراسٹرکچر کی نقشہ سازی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جہاز پیر کے روز ملک کے ساحل سے تقریباً 45 میل دور برطانوی پانیوں میں داخل ہوجس کے بعد نگرانی کے لیے 2جہاز روانہ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ روسی جہاز برطانوی پانیوں سے گزر کر شمالی سمندر میں چلا گیا۔واضح رہے کہ مغربی ممالک روسی جہاز کو انڈر واٹر کیبل بچھانے اور دیگر حساس انفراسٹرکچر کا نقشہ بنانے کے لیے استعمال ہونے والا جاسوس جہاز سمجھتے ہیں۔ دوسری جانب روس نے یوکرین کے شہر زاپوریزیا کو نشانہ بنایا ۔ ڈرون اور میزائلوں سے کیے جانے والے حملے میں توانائی کی ایک تنصیب کو تباہ کر دیا گیا۔ حملے میں بڑی تعداد میں عمارتوں کو نقصان پہنچا ،جب کہ 20 ہزار سے زائد افراد بجلی سے محروم ہو گئے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک شخص ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ۔ ادھر روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کے شہر خارکیف کے ایک گاؤں پر قبضہ کر لیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کے 114 ڈرون کو مار گرایا گیا۔اس سے قبل یوکرین نے روس کے علاقے کرسک میں آپریشن جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ بیا ن میں کہا گیا کہ فوجیوں اور ہتھیاروں کے حراستی علاقوں، کمانڈ سینٹرز اور گوداموں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے یوکرین کے لیے حمایت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یوکرین کے حملے میں کے لیے

پڑھیں:

یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) لاشوں کا یہ تبادلہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایجنسی کے مطابق یہ لاشیں روس کے علاقے کروسک اور یوکرین کے خارکیف، لوہانسک، ڈونیٹسک، زاپوریژیا اور خیرسون علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہیں۔

لاشوں کی واپسی کا تنازعہ

روس نے چند روز قبل یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔

روس نے اسے ''انسانی ہمدردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں 1,212 لاشیں واپسی کے لیے تیار کیں لیکن یوکرین کا کہنا تھا کہ ابھی تک واپسی کی تاریخ پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔

بدھ کو یوکرین کی ایجنسی نے تصدیق کی کہ لاشوں کی واپسی مکمل ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ہلاک شدہ 6,000 سے زائد فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔

دوسری جانب کریملن نے 27 روسی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔ قیدیوں کا تبادلہ

دریں اثنا روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گے۔ یہ تبادلہ استنبول معاہدے کا حصہ ہے، جس میں 1,000 سے زائد قیدیوں کی رہائی پر بھی اتفاق ہوا تھا۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں 18 سے 25 سال کے نوجوان اور شدید زخمی فوجیوں پر توجہ دی جائے گی۔ پیر کو شروع ہونے والے اس عمل میں پہلے ہی کچھ قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، جو بڑے پیمانے پر ''سب کے بدلے سب‘‘ معاہدے کا حصہ ہے۔ خارکیف پر نئے حملے

اسی دوران منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

یوکرینی حکام کے مطابق 17 ڈرونز نے دو رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے تین افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔ صدر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ''ہر نیا دن روس کے نئے وحشیانہ حملے لاتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا

روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ فروری 2022 میں شروع ہوا اور اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔

استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے ان روس کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

میڈینسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین سے 640 جنگی قیدیوں کی فہرست مانگی ہے لیکن یوکرین نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • ایران کے کیمیکل پلانٹ میں آتشزدگی، 3 افراد جاں بحق
  • یوکرین نے اپنے 1212 فوجیوں کی لاشیں واپس لے لیں
  • وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کے لیے بڑا ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ
  • پاور سیکٹر میں ”فنانشل انجینئرنگ“ پر پاکستان کا انحصار قرضوں کے مسائل کو بڑھا سکتا ہے. ویلتھ پاک
  • جاسوسی تنازع: اٹلی نے پارگون کے ساتھ سیکیورٹی روابط منقطع کر دیے
  • یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا
  •  برطانیہ میں اسرائیلی نیوی کے یونٹ کے خلاف جنگی جرائم کی شکایت دائر
  • روس کا یوکرین پر حملہ‘ 5افراد ہلاک ‘ 20 زخمی
  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کر دیں