غزہ:جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد غزہ واپس آنے والے اپنے تباہ شدہ مکانات میں کارآمد اشیاء تلاش کررہے ہیں

غزہ/کویت سٹی/اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز+نمائندہ جسارت) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں ہونے والی تباہی سے جو ملبہ پھیلا ہوا ہے وہ 5 کروڑ ٹن ہے اسے سمیٹنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر تباہ ہونے والی عمارتوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال کا
عرصہ لگ سکتا ہے اور 12 ارب ڈالر کی رقم خرچ ہوسکتی ہے۔دوسری جانب جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی ٹینک کے حملے میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق واقعہ رفح شہر کے علاقے تل السلطان میں پیش آیا جہاں ملبہ صاف کرتے ہوئے شہریوں پر اسرائیلی ٹینک نے گولے داغ دیے جس کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ غزہ میں 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پہلی خلاف ورزی ہے۔مزید برآں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں حماس کے اہم رہنما کو نشانہ بنانے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 24 مئی 2024 ء کو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی بیت حانون بٹالین کے سربراہ حسین فیاض کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے 98 ویں ڈویژن، اسرائیلی فضائیہ کی اسپیشل فورسز اور اور دیگر دستوں نے ایک مشترکہ آپریشن میں حماس رہنما کو ایک سرنگ میں ہلاک کیاتھاتاہم گزشتہ روز غزہ سے سامنے آنے والی وڈیوز میں حسین فیاض کو ایک جنازے کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔وڈیو سامنے آنے کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی حسین فیاض کو نشانہ بنانے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔اپنے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ مئی 2024ء میں دستیاب معلومات کی بنیاد پر حسین فیاض کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا تاہم مزید تحقیقات پر یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت دستیاب معلومات درست نہیں تھیں۔قبل ازیں کویتی اخبار الجریدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیٹے نے باپ کو زمین پر گرا کر مارا پیٹاتھا،باپ بیٹے میں ہاتھا پائی کا یہ واقعہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 ء کو اسرائیل پر حملے سے پیش آیا تھا۔ وزیراعظم کی حفاظت پر مامور ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر الجریدہ کو بتایا کہ واقعے کے وقت خاتونِ اوّل سارہ نیتن یاہو بھی وہیں موجود تھیں۔ان کی چیخنے کی آواز سْن کر سیکورٹی اہلکار موقع پر پہنچے اورگتھم گتھا باپ بیٹے کو ایک دوسرے سے علیحدہ کیا۔بیٹے کی جانب سے گلا گھوٹے جانے کے باعث اسرائیلی وزیراعظم کی حالت غیر تھی اور انہیں درست طریقے سے سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا۔سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کو پانی پیش کیا لیکن مسلسل کھانسی کی وجہ سے نیتن یاہو نے الٹی کردی۔ ان کی طبیعت بحال ہونے میں کافی وقت لگا۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کے جارح مزاج بیٹے یائر نیتن یاہو کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی بھیج دیا گیا تھا۔اسرائیلی جنرل سیکورٹی سروس نے یائے نیتن یاہو کو اپنے والد کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بیٹے کو باپ کے ساتھ رہنے کے لیے واپس آنے سے روک دیا تھا۔الجریدہ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے اس واقعے کو چھپایا اور بیٹے یائر نیتن یاہو کو امریکا بھیج دیا تھا۔ ادھر پاکستان نے اسرائیلی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کردیا ہے۔ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان 19 جنوری سے غزہ میں سیز فائر کو خوش آمدید کہتا ہے اور مسئلے کے دو قومی حل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ترجمان کا کہنا تھاکہ شام میں صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، ہم شام میں امن کی بحالی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے کی جانب سے حسین فیاض نیتن یاہو نے والی کے بعد

پڑھیں:

پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی

پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔

مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔

باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت

19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔

افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات

ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔

فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔

افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے

رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا

طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔

القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔

طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔

پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا سے اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی