ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے 3 اہم قتل کی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی تاریخ میں ہونے والے 3 اہم قتل کی تحقیقاتی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق حکم نامے میں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس اور اٹارنی جنرل کو سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی ان فائلوں کو منظر عام پر لانے کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
جبکہ دیگر 2 قتل کی تحقیقاتی رپورٹس کو 45 دن میں منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔
اس کے حکمنامے کے تحت سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی، سینیٹر رابرٹ ایف کینیڈی اور شہری حقوق کی اہم سیاہ فام شخصیت مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹس عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔
ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بہت سے لوگ طویل عرصے سے بلکہ دہائیوں سے اس کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اب سب کچھ ظاہر ہو جائے گا۔
یاد رہے جے کے ایف کو 1963 میں قتل کیا گیا تھا۔ ان کے بھائی آر ایف کے کو 1968 میں صدارتی انتخاب لڑتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا جبکہ صرف دو ماہ بعد امریکہ کے سب سے مشہور شہری حقوق کے سیاہ فام رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو میمفس، ٹینیسی میں قتل کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منظر عام پر لانے قتل کی
پڑھیں:
امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔
نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔
مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔
یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔
دیگر شرائط کیا ہیں؟شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔
بزرگ افراد کے لیے نرمیجو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔
امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ