امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے حوثیوں کو ایک بار پھر دہشتگرد گروپ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکا نے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے حوثی گروپ کو دہشت گرد قرار دے دیا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ نے ایک بار پھر یمن کے حوثی گروپ کی تحریک کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔ صدر ٹرمپ نے حوثی گروپ کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد حوثی گروپ پر دوبارہ انتہائی سخت پابندیاں عائد کرنا ہے۔
اس سے قبل صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے حوثی گروپ کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کی سلامتی، ہمارے قریبی علاقائی شراکت داروں کی حفاظت اور عالمی سمندری تجارت کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔امریکی پالیسی کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہو گی تاکہ ان کی صلاحیتوں اور کارروائیوں کو ختم کیا جا سکے۔ انہیں وسائل سے محروم کر دیا جاسکے اور اس طرح امریکی اہلکاروں اور شہریوں، امریکی شراکت داروں اور بحیرہ احمر میں سمندری جہاز رانی پر ان کے حملوں کو ختم کیا جا سکے۔
ایران نے حوثی گروپ کو دہشت گرد قرار دینے کے امریکی اقدام پر ردعمل میں کہا ہے کہ حوثی گروپ کو دہشت گرد قرار دینا بے بنیاد ہے۔ یہ عمل یمنی عوام کے خلاف انسانی پابندیاں لگانے کا بہانہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حوثی گروپ کو دہشت گرد
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔