فرانس میں گستاخانہ خاکے شئع کرنے والے میگزین کے دفتر کے باہر 2020 میں ہونے والے چاقو حملے میں 4 افراد شدید زخمی ہوگئے تھے جن میں سے ایک کی حالت نازک تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حملے کے الزام میں آج جن پاکستانیوں کو قید کی سزائیں سنائی گئیں اُن میں سے مرکزی ملزم ظہیر محمود کو 30 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

سزا مکمل ہونے کے بعد 37 سالہ ظہیر محمود کو ملک بدر کردیا جائے گا اور فرانس میں داخلے پر تاحیات پابندی بھی ہوگی۔

5 دیگر پاکستانیوں جن میں سے کچھ حملے کے وقت نابالغ تھے، ظہیر محمود کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے پر انھیں بھی 3 سے 12 سال کی قید کی سزا سنائی گئی۔

ظہیر محمود کو حملے کے وقت معلوم نہیں تھا کہ اب اس مقام پر میگزین کا دفتر نہیں ہوتا۔ میگزن چارلی ہیبڈو کا دفتر 2015 میں ایک حملے کے بعد منتقل کردیا گیا تھا۔

چارلی ہیبڈو نے دس سال قبل گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔ اُن کے دفتر پر 2015 میں چاقو حملہ کیا گیا تھا جس میں عملے کے 8 ارکان سمیت 12 افراد ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بعد متنازع میگزین نے اپنا دفتر تبدیل کرکے کہیں اور منتقل کردیا لیکن اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ 2020 میں دوبارہ گستاخانہ شائع کیے تھے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

چینی لڑکی کی اردو زبان میں مہارت، تفصیلی کہانی پرسوں کے فیملی میگزین میں

لاہور (خاور عباس سندھو) کسی دوسرے خطے کی زبان سیکھ کر اس میں بولنے اور لکھنے کی مہارت حاصل کر کے شہرت حاصل کرنا اور پھر اسی مہارت کی بنیاد پر اپنے کام کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرا کے اپنی منفرد شناخت بنانا غیر معمولی کارنامہ ہے۔ ایسا ہی ایک کارنامہ پاکستان کے عظیم دوست اور برادر عوامی جمہوریہ چین کی عفت وانگ کے نام سے مشہور لڑکی نے انجام دیا ہے، جو چند سال پہلے پاکستان آئی اور اردو زبان پر عبور حاصل کیا اور پھر اردو زبان کی بنیاد پر اپنے کام میں انتھک محنت کر کے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔  اردو عفت کی اپنی زبان نہیں ہے لیکن ہونہار لڑکی نے نہ صرف یہ زبان سیکھ کر اسے پروان چڑھایا بلکہ پاکستان اور چین کے مابین زبان کی رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے اردو کے ذریعے پاک چین تعلقات کو نئی جہت دی ۔چین کی دراز قد اور جاذب نظر شخصیت کی مالک یہ لڑکی چین کے ایک دور دراز گائوں میں پید اہوئی اور پھر کس طرح دونوں ممالک کے پاور کوریڈورز تک پہنچ گئی۔ اس حوالے سے عفت کی شاندار کامیابی سے مزین کہانی، ان کے فوٹو شوٹ کے ساتھ 3 اگست کے فیملی میگزین میں شائع کی جا رہی ہے۔ جس میں عفت وانگ کا اصل نام کیا ہے اور اسے جہد مسلسل میں کن مشکلات کا سامنا رہا اور پھر کس طرح دن کی سختی اور رات کا سکون قربان کرکے اپنی لگن سے قابل تقلید مثال قائم کی۔ تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ عفت وانگ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اردو کے سب سے پرانے اور بڑے اخبار کے فیملی میگزین میں اس کی کہانی شائع ہونا بڑے اعزاز کی بات ہے اور وہ اپنے پاکستانی دوستوں کی سپورٹ پر بیحد مشکور ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کی بھرپور حوصلہ افزائی اور اعتماد پیدا ہو گا۔ 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
  • بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا
  • پاکستانیوں کے پاس ایک لاکھ روپے کیش حاصل کرنے کا سنہری موقع ، کیا کرنا ہوگا؟
  • سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم نے ویڈیو بیان میں اعتراف کر لیا
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں: اسمبلیوں اور سینیٹ سے نااہلی کے بعد ان کے پاس کیا آپشن ہے؟
  • آئین سے باہر نکلنے والے کو نہ حکمرانی کا حق ہے نہ ہم اسے تسلیم کریں گے، محمود خان اچکزئی
  • آپریشن مہا دیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے: دفتر خارجہ
  • پہلگام حملے کے بغیر تحقیقات بھارتی جارحیت کا جواز نہیں، پاکستان
  • سانحہ 9 مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ‘ عدالتی فیصلہ خوش آئند : عظمیٰ بخاری
  • چینی لڑکی کی اردو زبان میں مہارت، تفصیلی کہانی پرسوں کے فیملی میگزین میں