دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی فیس 15 ہزار ڈالر تک مختص
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
نیپال (نیوزڈیسک)ایورسٹ سر کرنے کی فیس میں اضافہ کر دیا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق نیپال نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے کوہ پیماؤں کے لیے فیس میں 35 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے،
ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے کوہ پیماؤں کے لیے فیس 15 ہزار ڈالر تک ہوجائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں نیپال کی سپریم کورٹ نے حکومت کو بلند پہاڑ سر کرنے کے لیے کوہِ پیماؤں کو محدود تعداد میں اجازت نامے جاری کرنے کا حکم دیا تھا
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پہاڑوں کے استعداد کا خیال رکھنا لازم ہے۔ اس لیے کوہ پیمائی کے لیے ایک مخصوص تعداد کا تعین کرنا ضروری ہے۔ دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیوں میں سے آٹھ نیپال میں ہیں جن میں دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی شامل ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا امریکی تاریخ کے 3 اہم قتل کی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایورسٹ سر کرنے ماو نٹ ایورسٹ کے لیے
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔