آسٹریلیا میں زمین پر بنے پراسرار دائروں کی حقیقت سے پردہ اٹھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں آسٹریلیا کے شہر میلبرن کے مضافات میں زمین پر بنے پراسرار دائروں کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا۔
تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زمین پر یہ دائرے آسٹریلیا کے مقامی وورُندجیری لوگوں نے سیکڑوں برس قبل بنائے تھے۔اس سے قبل سنبری کے مضافاتی علاقے میں موجود ان دائروں کا اصل اور مقصد معلوم نہیں تھا۔اس طرح کے پراسرار دائرے انگلینڈ اور کمبوڈیا سمیت دنیا کے کئی حصوں میں پائے گئے ہیں۔ ان دائروں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ان علاقوں میں رہنے والے قدیم لوگ زمین کو کھود کر بڑے دائرے یہاں تک کے سیکڑوں میٹر قطر کے دائرے بناتے تھے۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کے سیکڑوں دائرے پورے آسٹریلیا میں تھے جو یورپی نوآبادیات کے بعد ختم ہوگئے۔نئے دریافت ہونے والے اپنی نوعیت کے پہلے دائرے کے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ 590 سے 1400 برس کے درمیان کبھی بنایا گیا تھا۔محققین کے مطابق مقامی لوگ محتاط انداز میں زمین کو صاف کرتے اور پودے لگاتے اور زمین اور چٹان کو کھرچ کر دائرہ نما ٹیلا بنا دیتے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا
پڑھیں:
زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم
سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔
فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔
یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔
اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین