انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم نے پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کر دی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کےواقعہ پر ہفتہ وار اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی گئی، ٹاسک فورس کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے۔
وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی کر کے انہیں عبرتناک سزا دلوانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ملوث گروہوں کے افراد کی گرفتاریوں میں تیزی لائی جائے، تمام ادارے بشمول وزارت خارجہ انسانی اسمگلروں کی نشاندہی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے دلخراش واقعے پر مجھ سمیت پوری قوم مغموم ہے۔
وزیراعظم کو اجلاس میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات میں ملوث گروہوں، پاکستان میں مختلف اداروں کی جانب سے گرفتاریوں، ایف آئی آرز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 6 منظم انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی، 12 ایف آئی آرز، 25 ملوث افراد کی نشاندہی، 3 اہم افراد کی گرفتاری، 16 لوگوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جا چکے ہیں، اجلاس کو گاڑیوں، بینک اکاؤنٹس اور اثاثہ جات ضبط کرنے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل میں ملوث گروہوں انسانی اسمگلنگ ملوث گروہوں کے کی نشاندہی ٹاسک فورس
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔