جنگ بندی کی پھر خلاف ورزی ،اسرائیلی فائرنگ سے 14 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
غزہ/ تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) غزہ میں معاہدے کے باوجود سیز فائر نہ ہوسکا‘ مغربی کنارے میں فائرنگ سے 14فلسطینی شہید جبکہ 5 زخمی ہوگئے‘ اسرائیلی حملوں سے مغربی کنارے میں جنین کیمپ تباہ ہوگیا‘درجنوں فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا، جنین میں جبری انخلا کے بعد ہزاروں فلسطینی بے گھر ہوگئے، درجنوں نئی چوکیاں قائم کردی گئیں‘
صیہونی فورسز نے مغربی کنارے میں کئی گھروں کو آگ لگا دی۔جنین میں حماس کے مجاہدین اور اسرائیلی فوج میں گزشتہ روز بھی جھڑپیں جاری رہیں، القدس بریگیڈز کے مطابق مجاہدین نے اسرائیلی فوجی گاڑی پر حملہ کیا جس سے متعدد صیہونی فوجی حملے میں شدید زخمی ہوگئے۔جنوبی غزہ اور رفح سے مزید 120 مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں‘دوسری جانب عرب میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہی ہے اور گزشتہ روز رفح میں ملبہ صاف کرتے لوگوں پر اسرائیلی کواڈ کاپٹر (ڈرون) نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوجی ٹینک نے جنوبی غزہ میں فائرنگ کر کے 2 فلسطینیوں کو شہید کر دیا‘ شہدا کی مجموعی تعداد 47 ہزار 283 ہوگئی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ کے ہسپتالوں میں بحالی کا کام شروع کر دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ تاریخ کے بعد بھی جنوبی لبنان میں تعینات رہے گی‘ لبنان میں جنگ بندی معاہدہ 27 نومبر 2024 کو نافذ ہوا تھا جس کے تحت 60 روز کے اندر حزب اللہ کو اپنے جنگجو اور ہتھیار دریائے لیطانی کے جنوب سے ہٹانے تھے، اسرائیلی فوج کو اس علاقے سے انخلا کرنا تھا اور لبنانی افواج کو یہاں کنٹرول سنبھالنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چونکہ حزب اللہ اور لبنانی حکومت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر پوری طرح عملنہیں کیا گیا ہے اس وجہ سے اسرائیلی فوج پیر 27 جنوری کو جنوبی لبنان سے مکمل طور پر انخلا نہیں کرے گی۔نامور امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ 15 ماہ اسرائیل سے جنگ کے بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے پھر سے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ سیز فائر شروع ہوتے ہی حماس کے مسلح جنگجوؤں کا سڑکوں پر آنا یہ پیغام تھا کہ ہزاروں اراکان کی شہادت، اسلحہ اور سرنگوں کی تباہی کے باوجود حماس کو ختم نہ کیا جا سکا اور اب بھی وہ غزہ کی مضبوط ترین عسکری جماعت ہے۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو حماس کے خاتمے کے دعوے کرتے رہے لیکن غزہ کے لیے کوئی متبادل نہ پیش کر سکے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر تباہ ہونے والی عمارتوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے اور ملبے کی صفائی پر12 ارب ڈالر کی رقم خرچ ہو سکتی ہے۔فلسطینی خاتون حریت پسند اور فلسطین کی سوشلسٹ پارٹی (PFLP) کی رہنما خالدہ جرار بھی اسرائیلی قید سے رہا ہوگئی ہیں۔ دسمبر 2023 میں اسرائیل نے خالدہ جرار کو گرفتار کیا وہ اب جنگ بندی معاہدہ کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں رہا ہونے والے فلسطینی یرغمالیوں میں سے ایک ہیں۔ جیل جانے سے پہلے اور بعد کی دونوں تصاویر سے جیل میں ظالمانہ سلوک کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔