پاکستان کی غیر متزلزل حمایت مظلوم کشمیریوں کیلئے ہمت و حوصلے کا باعث
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کر رہا ہے۔ پاکستان کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت مظلوم کشمیریوں کے لیے حوصلے اور تقویت کا باعث ہے۔ ذرائع کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت اور عوام بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد میں کشمیریوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کا نہ صرف ایک اہم فریق ہے بلکہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ایک زبردست وکیل و حامی ہے، وہ عالمی فورموں پر کشمیر کاز کی بھرپور وکالت کر رہا ہے اور اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور دیگر بین الاقوامی فورموں پر کشمیریوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے بھرپور حوصلہ افزائی، ہمت اور طاقت کا باعث ہے۔ مملکت خداداد کی حمایت و تائید سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور ان میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف اپنی لڑائی میں ہرگز تنہا نہیں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ والہانہ لگاﺅ رکھتے ہیں اور مملکت خداداد میں شامل ہونا ان کا ایک دیرینہ خواب ہے جو ایک دن ضرور پورا ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی غیر متزلزل حمایت کشمیریوں کے کہ پاکستان
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔