کوئٹہ میں جبل نور القرآن سے قرآن کے قدیم نسخے چوری ہونے کا واقعہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کوئٹہ میں جبل نور القرآن سے قرآن کے قدیم نسخے چوری ہونے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
کوئٹہ میں قرآن کے نسخے محفوظ کرنے کے لیے پہاڑ میں بنائے گئے اس قرآن محل میں کچھ قدیم نسخے تھے جنہیں نامعلوم چور رات گئے چوری کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
مبینہ طور پر چوری کیے جانے والے قرآن کے نسخوں کی تعداد 120 بتائی جارہی ہے۔
جبل نور القرآن کے مالک بالاچ لہڑی نے واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات 2 بجے کے بعد نامعلوم افراد جبل نور القرآن کی گیلری میں داخل ہوئے اور الماریوں کے شیشے توڑ کر قرآن پاک کے نسخے اٹھاکر ساتھ لے گئے۔
کوئٹہ میں واقع جبل انور میں قرآن پاک کے قدیم نسخے محفوظ جنہیں دیکھنے کے لیے لوگ دور دراز عللاقوں سے یہاں کا رُخ کرتے ہیں۔
واقعے کے بعد تھانہ بروری پولیس نے مبینہ چوری کا مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جبل نور القرآن چوری کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جبل نور القرآن چوری کوئٹہ جبل نور القرآن کوئٹہ میں قرآن کے
پڑھیں:
راولپنڈی میں خونی واردات: سوئے ہوئے باپ اور دو بیٹوں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا باپ اور دو بیٹے سوتے میں ہی موت کی نیند سلا دیے گئے
راولپنڈی کے علاقے درکالی سیداں میں رات گئے فائرنگ کا ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جس نے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ تھانہ جاتلی کی حدود میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر سوئے ہوئے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ حملے کا نشانہ بننے والے تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جن میں باپ اور اس کے دو بیٹے شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق واقعہ رات گئے پیش آیا جب پورا علاقہ سو رہا تھا۔ حملہ آور خاموشی سے گھر میں داخل ہوئے اور براہ راست سوتے ہوئے افراد کو نشانہ بنایا۔ فائرنگ کی آواز سے علاقے کے لوگ چونک اٹھے اور جب تک وہ جائے وقوعہ پر پہنچتے، ملزمان فرار ہو چکے تھے۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کا ابتدائی مؤقف ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے تاہم شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس اور دیگر اہم شواہد حاصل کر لیے ہیں۔ سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔
اہلِ علاقہ اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ مقتولین کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں اور علاقے میں سوگ کی کیفیت طاری ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان کے لیے سانحہ ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے کہ آخر کب تک ذاتی دشمنی اور انتقام کے نام پر معصوم زندگیاں چھینی جاتی رہیں گی۔