فیروز خان کی والدہ نے بیٹے کے سجل علی سے تعلقات کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پاکستان شوبز کے مشہور اداکار فیروز خان کی والدہ نے بیٹے کے سجل علی سے تعلقات پر خاموشی توڑ دی۔
حالیہ دنوں فیروز خان کی والدہ صوفیہ ملک نے ایک یوٹیوب انٹرویو میں فیروز خان کی زندگی سے متعلق کئی باتوں کا انکشاف کیا، جن میں سجل علی کے ساتھ ان کے تعلق کا ذکر بھی شامل تھا۔
ماضی میں فیروز خان اور سجل علی کی جوڑی کو مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا۔ دونوں نے ڈرامہ سیریل ’چپ رہو‘، ’گلِ رعنا‘، اور فلم ’زندگی کتنی حسین ہے‘ جیسے کامیاب پراجیکٹس میں ایک ساتھ کام کیا، لیکن ان کا نجی تعلق زیادہ عرصے تک برقرار نہ رہ سکا۔
صوفیہ ملک نے انٹرویو میں تصدیق کی کہ دونوں تعلق میں تھے لیکن یہ ان کے نصیب میں نہیں تھا، اور بعد میں دونوں نے راہیں جدا کر لیں۔
صوفیہ ملک نے اپنے بیٹے کی طلاق اور ان پر سابقہ اہلیہ کی جانب سے لگائے گئے تشدد کے الزامات پر بھی بات کی۔ انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہیں تو بہت کچھ کہہ سکتی ہیں، لیکن خاموش رہنا ہی بہتر سمجھتی ہیں۔
ان کے مطابق معاشرے میں عمومی طور پر عورت کی بات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، جبکہ مرد کو سخت جان سمجھا جاتا ہے، جو درست نہیں۔
فیروز خان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کی طلاق کے وقت ’عورت کارڈ‘ کا استعمال کیا گیا، جس سے ان کے بیٹے کو نشانہ بنایا گیا، اور کسی نے ان کے حق میں بات نہیں کی۔ اس دوران ان کے خاندان نے کافی مشکلات کا سامنا کیا۔
صوفیہ ملک نے اعتراف کیا کہ اس وقت انہیں اور ان کے اہلخانہ کو یہ خوف لاحق تھا کہ شاید فیروز خان کا کیریئر ختم ہو جائے، لیکن خدا نے ان کے لیے راستے کھولے اور وہ مشکل وقت گزر گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیروز خان کی والدہ سجل علی
پڑھیں:
سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی جنگ لڑیں لیکن وہ عدالت سے ہی ممکن ہوگی۔ ایمل ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی ٹکراؤ کی بجائے آئین و قانون کا راستہ اپنائیں،سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی جنگ لڑیں لیکن وہ عدالت سے ہی ممکن ہوگی۔ بیان میں ایمل ولی نے کہا کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو کا ٹکراؤ کی طرف جانا خیبر پختونخوا کے عوام کے حق میں نہیں ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے شخص کی جانب سے ذمہ داری کا احساس لازم ہے، وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام اور ریاست کے بیچ فاصلے کم اور بداعتمادی ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات اسی طرح رہے تو آخر ہمارے صوبے کا مستقبل کیا ہوگا؟ سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی جنگ لڑیں لیکن وہ عدالت سے ہی ممکن ہوگی، وزیراعلیٰ ٹکراؤ کی بجائے آئین و قانون کا راستہ اپنائیں اور صوبے کے لیے بھی کچھ کریں۔