کرم کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کرم کی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں صوبائی حکومت کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سےجب 500 ارب روپے کی بات کرو تو وہ غصے میں آ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی پولیس پر 500 ارب روپے خرچ کیوں نہیں کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ کرم میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، قلت برقرار ہے، شہری آٹے، چینی، سبزی، گیس اور پیٹرول کے لیے پریشان ہیں۔
اشیاء کی قلت کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حق کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے،ڈاکٹر فیصل
لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان ہائی کمیشن لندن میں گزشتہ روز یوم استحصال کے عنوان سےسیمینار،ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
سیمینار کی صدارت پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کی، جنہوں نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ “انصاف کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے، دنیا بھر کے کشمیریوں کو متحد ہو کر عالمی برادری پر بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔”
اہم شرکاء اور مقررین:
سیمینار میں برطانوی پارلیمنٹ، انسانی حقوق، وکالت، سول سوسائٹی اور کشمیری تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں درج ذیل نمایاں نام شامل ہیں:
لارڈ قربان حسین
لارڈ شفق محمد
یاسمین قریشی ایم پی (چیئر، اے پی پی جی برائے پاکستان)
لیاقت علی ایم بی ای (چیئرمین یوکے پاکستان کشمیری کونسلرز فورم)
خالد محمود (سابق ایم پی)
ڈاکٹر شیخ رمزی (ڈائریکٹر، آکسفورڈ اسلامک انفارمیشن سینٹر)
ڈاکٹر ذوالفقار علی (ڈپٹی میئر، نیوہم)
کونسلر امجد عباسی
محترمہ شمیم شال (ایگزیکٹیو ممبراے پی ایچ سی)
احمد قریشی (بین الاقوامی صحافی)
ایڈووکیٹ ریحانہ علی (سیکرٹری اطلاعات تحریک کشمیر)
ڈاکٹر عابدہ رفیق (چیئر، ایشین ریسورس فورم کشمیر)
بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں:
سیمینار کے مقررین نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370-A کی منسوخی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ، جبری گمشدگیاں، تشدد، حریت رہنماؤں کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات غیر انسانی ہیں۔
عالمی برادری کا مطالبہ:
مقررین نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور برطانیہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ:
بھارت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیں۔
مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔
روڈ میپ کی تجویز:
سیمینار میں برطانیہ کی پارلیمنٹ اور پالیسی سازوں تک پہنچنے کے لیے ایک عملی روڈ میپ بھی تجویز کیا گیا، جس کے تحت آگاہی مہم، پارلیمانی رابطے اور عوامی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
تصویری نمائش اور شہداء کو خراج عقیدت:
سیمینار سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے والی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا۔ نمائش میں رکھی گئی تصاویر کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی عکاسی کرتی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے فوری اور منصفانہ حل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ شرکاء نے کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
جب کہ اس موقع پرپاک فوج کوبھی خراج تحسین پیش کیاگیا۔