جرمن شہری نے پانی کے اندر 120 دن رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
جرمن شہری نے پانی کے اندر سب سے طویل مدت تک رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم کر لیا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق جرمنی کے ایرو اسپیس انجینئر 59 سالہ روڈیگر کوچ نے 120 دن پانی کے اندر رہنے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق روڈیگر کوچ نے پاناما کے ساحل پر سمندر کے نیچے اپنے 320 اسکوائر فٹ کے خصوصی کیپسول میں 120 دن گزارے ہیں۔
روڈیگر کوچ کے کیپسول میں تمام ضروری اشیاء موجود تھیں، جن میں بستر، بیت الخلا، ٹی وی، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور حتیٰ کہ ایک ایکسرسائز بائیک بھی شامل تھی۔
اس دوران کیپسول میں ان کی ذہنی صحت کی نگرانی کے لیے چار کیمروں نے ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں کی ریکارڈنگ کی۔
اس کے علاوہ ایک سیڑھی کی مدد سے کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی جاتی تھیں اور آنے والوں کے لیے کیپسول تک رسائی ممکن بنائی جاتی تھی۔
کیپسول کو پانی کی سطح سے اوپر والے چیمبر سے جوڑا گیا تھا تاکہ وہ باہر کی دنیا سے رابطے میں رہ سکیں، بجلی کی فراہمی کے لیے سطح پر شمسی پینل اور بیک اپ جنریٹر بھی نصب کیے گئے تھے۔
روڈیگر کوچ نے اس تجربے کے بارے میں کہا کہ ان کا یہ اقدام انسانی زندگی کے حوالے سے ہماری سوچ میں انقلاب لا سکتا ہے، انسانوں کے لیے سمندر میں رہنا ایک حقیقت بن سکتا ہے، سمندر میں مستقل آبادکاری کے لیے ماحول بالکل قابل عمل ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
حالیہ سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دیرپا کیمیکل (پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز)، جنہیں ’فورایور کیمیکلز‘ کہا جاتا ہے، کے زیادہ استعمال سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل جسم کے میٹابولزم کو متاثر کرتے ہیں اور بلڈ شوگر ریگولیشن میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ فورایور کیمیکلز کو روزمرہ کی اشیا جیسے نان اسٹک کوک ویئر، فوڈ پیکجنگ اور کپڑوں کو داغ سے محفوظ کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 26 منرل واٹر برانڈز انسانی صحت کے لیے غیرمحفوظ قرار
اس تحقیق کے دوران ماہرین نے حال ہی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار 180 افراد کے خون کے نمونوں کا موازنہ 180 صحت مند افراد سے کیا۔ نتائج کے مطابق، جب فورایور کیمیکلز کی سطح کم سے معتدل اور پھر معتدل سے زیادہ ہوئی تو ذیابیطس کے امکانات میں 31 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
مزید میٹابولک ٹیسٹنگ سے اس ممکنہ تعلق کی وجوہات بھی سامنے آئیں۔ محققین نے بتایا کہ دیرپا کیمیکل جسم میں امینو ایسڈز، جو پروٹین کے بنیادی اجزا ہیں، کی تیاری اور دواؤں کے انہضام کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پلاسٹک انسانی صحت اور قدرتی ماحول کس طرح تباہ کر رہاہے؟
تحقیق کے سینیئر مصنف کے مطابق بڑھتی ہوئی ہوئی سائنسی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ فارایور کیمیکل کئی دائمی بیماریوں، جیسے موٹاپا، جگر کی بیماری اور ذیابیطس، کے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ نتائج دیرپا کیمیکل سے بچنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ عوامی صحت کو فروغ دیا جاسکے۔
دریں اثنا، PFAS پر پابندی کے معاملے کو اقوامِ متحدہ کے مجوزہ پلاسٹک معاہدے میں شامل کرنے پر عالمی سطح پر غور جاری ہے۔ اس معاہدے پر بات چیت رواں سال اگست میں جنیوا میں متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی صحت پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز تحقیق خطرہ دیرپا کیمیکل ذیابیطس فور ایور کیمیکلز ماہرین صحت