ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث نیٹ ورک کو بے نقاب کرتے ہوئے لاکھوں مالیت کی کرنسی ضبط کی ہے۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے بولٹن روڈ پر واقع غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث منظم گینگ کے خلاف کارروائی کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ملزم کی شناخت عبدالوہاب کے نام سے ہوئی ہے۔
کاروائی میں ملزم سے 25 لاکھ روپے، موبائل فون، چیک بکس، ڈیپازٹ بکس، لیپ ٹاپ اور دیگر غیر ملکی کرنسی ایکسچینج سے متعلق ریکارڈ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، کروڑوں مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی برآمد
ایف آئی اے کے مطابق یہ چھاپہ مار کارروائی خفیہ اطلاع پر عمل میں لائی گئی جس میں ملزم اپنے پاس سے برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکا۔
کاروائی کے بعد 2 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
currency FIA ایف آئی اے کرنسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے ایف آئی اے
پڑھیں:
بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اترپردیش پولیس کے مطابق، ہرش وردھن جین نامی شخص ضلع غازی آباد کے علاقے کوی نگر میں کرائے کے ایک مکان سے ویسٹارکٹکا کے نام پر ایک غیر قانونی سفارتی مشن چلا رہا تھا۔ ویسٹارکٹکا انٹارکٹکا کے مغربی حصے میں واقع ایک مائیکرو نیشن ہے، جسے کوئی بھی حکومت یا سرکاری ادارہ تسلیم نہیں کرتا۔
پولیس نے بتایا کہ ہرش وردھن جین کے قبضے سے 44.7 لاکھ روپے نقد، لگژری کاریں، جعلی پاسپورٹس، غیر ملکی کرنسی، دستاویزات، اور دیگر کئی اشیاء برآمد ہوئیں جنہیں وہ مبینہ طور پر حوالہ ریکٹ چلانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جین نے خود کو ویسٹارکٹکا کے ساتھ ہی لیڈونیا، سیبورگا کا قونصل اور ایک فرضی ملک پولویہ کا سفیر بھی ظاہر کیا تھا۔
(جاری ہے)
یہ جعلی سفارت خانہ کیسے شروع ہوا؟اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ جین کو 2012 میں سیبورگا (جو کہ اٹلی کے سرحدی علاقے لیگوریا میں واقع ایک گاؤں ہے اور خود کو ریاست قرار دیتا ہے) نے مشیر مقرر کیا تھا اور 2016 میں ویسٹارکٹکا نے اسے اعزازی قونصل نامزد کیا تھا۔
پولیس کے مطابق، جین نے غازی آباد کے ایک پوش علاقے میں واقع اپنے دفتر کو جعلی قونصل خانہ میں تبدیل کر دیا تھا، جہاں اس نے مختلف مائیکرونیشنز (خود ساختہ ریاستوں) کے جھنڈے لہرائے ہوئے تھے اور چار لگژری گاڑیاں استعمال کر رہا تھا جن پر غیر قانونی طور پر سفارتی نمبر پلیٹیں نصب تھیں۔
بدھ کے روز پولیس نے جب 47 سالہ ہرشوردھن جین کو گرفتار کیا، تو ان کے قبضے سے 44.7 لاکھ روپے نقد، ایک آڈی اور مرسڈیز سمیت 4 لگژری گاڑیاں، 20 جعلی سفارتی نمبر پلیٹس، 12 جعلی پاسپورٹ، دو پین کارڈ، 34 مختلف ممالک کے اسٹامپ، 12 قیمتی گھڑیاں، ایک لیپ ٹاپ، ایک موبائل فون اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں۔
ملزم نے پولیس کو کیا بتایا؟نوئیڈا اسپیشل ٹاسک فورس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راج کمار مشرا کے مطابق، تفتیش کے دوران جین نے اعتراف کیا کہ وہ تاجروں کو دھوکہ دینے اور حوالہ کا کاروبار چلانے کے لیے جعلی سفارت خانہ چلا رہا تھا۔
مشرا کے مطابق جب تفتیش کے دوران جین سے گاڑیوں، جھنڈوں اور سفارتی نمبر پلیٹس کے بارے میں پوچھا گیا اور ان کی صداقت کا ثبوت مانگا گیا تو ''اس نے اعتراف کیا کہ وہ جعلی سفارت خانہ چلا رہا تھا۔‘‘
جین کو بدھ کے روز یوپی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
پولیس کے مطابق، جین نے بتایا کہ اس نے لندن سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی تھی اور اس کے والد غازی آباد کے ایک صنعت کار ہیں۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ سال 2000 میں خود ساختہ روحانی رہنما چندرا سوامی کے رابطے میں آیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جین نے خود کو 2016 میں ویسٹارکٹکا کا ’’اعزازی سفیر‘‘ مقرر کیا تھا۔
ویسٹارکٹکا کیا ہے؟ویسٹارکٹکا کوئی حقیقی ملک نہیں بلکہ مائیکرونیشن ہے۔
یہ 2001 میں ایک امریکی شہری ٹریوس مک ہنری نے انٹارکٹکا کے ایک غیر آباد حصے پر دعویٰ کر کے بنایا تھا۔
اس کی ایک ویب سائٹ ہے، وہ خود کو ''گرینڈ ڈیوک‘‘ (اعلیٰ سردار) کہتا ہے، اور اس کا ایک علامتی شاہی نظام بھی بنایا گیا ہے۔
تاہم، ویسٹارکٹکا کو اقوام متحدہ، بھارتی حکومت یا کسی بھی سرکاری ادارے نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
مائیکرونیشنز وہ خود ساختہ ریاستیں ہوتی ہیں جو خود کو خودمختار ملک قرار دیتی ہیں، لیکن دنیا کے بیشتر ممالک یا ادارے جیسے اقوام متحدہ انہیں تسلیم نہیں کرتے۔ بھارت بھی ان مائیکرونیشنز کو تسلیم نہیں کرتا، لہٰذا ان کے کسی سفیر کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ادارت: صلاح الدین زین