ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔

 جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ دیا،ان کی جانب سے خط میں جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس محمد علی مظہر کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا گیا۔

  جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ 23 جنوری کو جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں کمیٹی کا غیر رسمی اجلاس بلایا، اس میں تجویز دی گئی کہ سنیارٹی کے اعتبار سے پانچ رکنی بینچ انٹرا کورٹ اپیل پر بنایا جائے،خط میں کہا گیا کہ تجویز دی تھی کہ بینچ میں ان ججز کو شامل نہ کیا جائے جو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، چیف جسٹس نے کہا وہ چار رکنی بینچ بنانا پسند کریں گے۔

منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز

 جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ رات نو بج کر 33 منٹ پر میرے سیکرٹری کا میسج آیا، سیکرٹری نے مجھ سے چھ رکنی بینچ کی منظوری کا پوچھا، میں نے سیکرٹری کو بتایا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے صبح جواب دوں گا، رات دس بجکر 28 منٹ پر سیکرٹری نے بتایا 6 رکنی بینچ بن گیا ہے، سیکرٹری نے بتایا کہ روسٹر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

  جسٹس منصورعلی شاہ نے خط میں کہا کہ میرا بینچ پر دو ممبران کی حد تک اعتراض ہے، بینچز اختیارات کا کیس ہم سے واپس لینے کا فیصلہ کمیٹیوں نے کیا، کمیٹیوں میں شامل ججز کے فیصلے پر ہی سوالات ہیں، کمیٹی میں شامل ارکان اپنے کئے پر خود جج نہیں بن سکتے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ میرے اعتراضات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
 

آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: علی شاہ نے میں کہا

پڑھیں:

کم عمری کی شادی کےخلاف بل، اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر انسانی حقوق کمیشن کو تشویش

اسلامی نظریاتی کونسل کے کم عمری کی شادی کے بل پر اعتراض پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آرسی پی) نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ بچپن کی شادی کےخلاف بل بچوں کے تحفظ کےلیے ناگزیر ہے، پارلیمنٹ سے منظور بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے۔

انسانی حقوق کمیشن نے مزید کہا کہ کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کےلیے ریاست آئینی و بین الاقوامی ذمے داریاں پوری کرے۔

ایچ آرسی پی نے یہ بھی کہا کہ بچیوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے قانون پر فوری عمل درآمد ضروری ہے، بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازع نہ بنایا جائے۔

انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ یک طرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے، بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی،نجی اسکول میں خاتون ٹیچر کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکار سمیت 3 ملزمان کی ضمانت منظور
  • فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی اجازت دینے کا فیصلہ چیلنج
  • چیف جسٹس حج پر چلے گئے‘ جسٹس منیب اختر نے قائم مقام کا حلف اٹھا لیا
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر
  • جی بی حکومت نے 11 رکنی امن کمیٹی قائم کر دی
  • کم عمری کی شادی کےخلاف بل، اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر انسانی حقوق کمیشن کو تشویش
  • جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • احتجاج پر پابندی ہے، شہری غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں، اسلام آباد انتظامیہ کی وارننگ
  • جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • امریکی ٹیکس دہندگان کا اعتراض