پاکستان میں بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کی تشویشناک صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی:پاکستان میں بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس کے سنگین اثرات نومولود بچوں کی صحت پر مرتب ہو رہے ہیں۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر خالد شفیع اور ڈاکٹر حیات بزدار سمیت دیگر ماہرین نے انکشاف کیا کہ ملک میں صرف 48.
ماہرین کا کہنا تھا کہ ماں کے دودھ سے محروم بچوں کو قوتِ مدافعت کی کمی، بار بار انفیکشنز اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی بلند اموات کی شرح کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ ہر سال ہزاروں نومولود نمونیا، اسہال اور دیگر بیماریوں کے باعث اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا کہ ماں کے دودھ میں موجود قدرتی غذائی اجزا اور اینٹی باڈیز بچوں کو نہ صرف بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں بلکہ ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے بھی نہایت ضروری ہیں۔ ماں کا دودھ پلانا بچوں کی ابتدائی زندگی میں صحت مند بنیاد قائم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
سندھ حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر ایک ایکٹ بھی نافذ کیا ہے، جس کے تحت بغیر ڈاکٹری نسخے کے مصنوعی فارمولا دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس قانون کا مقصد بچوں کی صحت کو بہتر بنانا اور ان کی اموات کی شرح میں کمی لانا ہے۔
ماہرین نے زور دیا کہ بچوں کو دودھ پلانے سے متعلق عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے خصوصی مہمات کا آغاز کیا جانا چاہیے۔ حکومتی قوانین پر مؤثر عمل درآمد اور ماں کے دودھ کی اہمیت کو اجاگر کرنے سے نومولود بچوں کی صحت اور شرح اموات میں بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آلائشیں اٹھانے کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے: میئر کراچی
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب—فائل فوٹومیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے آج نمائش چورنگی پر کے جی اے گراؤنڈ کلیکشن پوائنٹ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ایم ڈی سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ طارق نظامانی نے میئر کراچی کو بریفنگ دی۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ شہر کی صورتِ حال اس وقت کنٹرول میں ہے، شہریوں کی شکایات ہنگامی بنیادوں پر دور کی جا رہی ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ میں جناح ٹاؤن میں اس وقت کلیکشن پوائنٹس پر موجود ہوں، گلیوں سے آلائشیں اٹھا کر کے جی اے گراؤنڈ لاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرافی گوٹھ، گوند پاس، جام چاکرو پر ہم نے خندقیں کھودی ہیں، لوگ جوش و خروش کے ساتھ قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 3396 سے زائد مشینیں اس وقت شہر میں کام کر رہی ہیں، 11 ہزار سے زائد سینٹری ورکرز آپریشن میں تعینات کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے 6 بجے سے آپریشن کا آغاز کر دیا تھا، 8200 ٹن آلائشوں کو اب تک دفن کیا جا چکا ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صبح سے اب تک مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے، گرومندر، لیاقت آباد، اولڈ سٹی ایریا اور کیماڑی کا دورہ کیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اگلے 3 روز ہمارے لیے بڑا چیلنج ہیں، جہاں جہاں کمی کوتاہی دیکھی اس کے اوپر ایکشن لیا، ایڈیشنل آئی جی سے رابطہ کیا ہے کہ وہ ہر ایس ایچ او کو پابند کریں۔
انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد میں کچھ جگہ مسائل نظر آئے متعلقہ حکام کو شوکاز دیے ہیں، جو کنٹریکٹر کمی کوتاہی کرے گا اس کے اوپر ایکشن لیں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کا آپریشن رات گئے تک چلتا رہے گا، شہری ساتھ دیں گے تو ہم آپریشن کو کامیاب بنا سکیں گے، ہزاروں کی تعداد میں آلائشیں کے جی اے گراؤنڈ میں پڑی ہیں، شہر میں جہاں جہاں آلائشیں ہیں ہم اٹھا رہے ہیں۔