لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب مولانا شبیر احمد قادری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے تمام اداروں میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے جبکہ اسرائیل کی پاکستان میں مصنوعات کا حکومتی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطین کی عوام کی بحالی کیلئے پوری مسلم اُمہ ان کی تعمیر نوء میں اپنا کردار ادا کرے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
لاہور، ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں اجلاس
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب نے 5 فروری کو یوم کشمیر بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان کر دیا۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری سکولوں کو این جی اوز کو دینے کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں پارا چنار میں ہونیوالے معاہدے پر عملدرآمد کروانے پر بھی زور دیا گیا۔ ماڈل ٹاون لاہور میں ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب کا اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب کے امیر جاوید قصوری نے کی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب
پڑھیں:
تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 چیلنج کررہےہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے۔
اُنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا، مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کرے گا۔رہنما تحریک انصاف کا متن میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے،ایکٹ کی متعدد شقیں آرٹیکلز17، 32 اور140 اے آئین پاکستان سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور شیڈول لازم واضح کیا جائے۔
اعجاز شفیع نے درخواست مزید کہا کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے، متنازع شقوں پر عمل درآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔