کشمیری آج بھارتی یوم جمہوریہ کو’’یوم سیاہ‘‘کے طور پر منائیںگے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سری نگر (اے پی پی) کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج بھارت کے یوم جمہوریہ کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منائیں گے، جس کا مقصد بھارت کی طرف سے ان کے جمہوری حق ’’حق خود ارادیت‘‘ سے مسلسل انکار کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی
پسند تنظیموں نے دی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل مکمل ہڑتال کی جائے گی جبکہ آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے کیے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی تاکہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جاسکے کہ بھارت جموں وکشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر قابض ہے اور وہ مقبوضہ علاقے میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کاکوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں رکھتا۔ادھر بھارت نے اپنے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقبوضہ علاقے میں پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور علاقہ مکمل طور پرایک فوجی چھائونی کا منظر پیش کر رہا ہے، اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر اضافی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جہاں بھارتی فورسز کے اہلکار گاڑیوں ، مسافروں اور راہگیروں کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں۔ سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم اور جموں کے ایم اے سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی نام نہاد تقریبات ہوں گی، کے اطراف میں بڑی تعداد میں بھارتی فورسز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سخت پابندیوںکی وجہ سے کشمیری مزید مصائب ومشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے ایک پیغام میں جموں و کشمیر میں بھارت کی فوجی موجودگی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی، غیر آئینی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہرقیمت پر جاری رکھیں گے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے حکم پر ضلع کشتواڑ میں مکانات اور زمینوں سمیت مزید 11افراد کی جائدادیں ضبط کر لی ہیں۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مودی حکومت نے سیکڑوں کشمیریوں کی جائدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند رہنمائوں نے ہندواڑہ قتل عام کے شہدا کو ان کے 35 ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ بھارتی فوج نے 1990ء میں آج ہی کے دن ہندواڑہ میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 17 نہتے شہریوں کو شہید کردیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوم جمہوریہ
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔