پاکستان 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے لیے نائب صدر مارٹن ریزر نے کہا ہے کہ پاکستان 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو سالانہ 7 فیصد کی شرح نمو سے ترقی کرنا لازمی ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مارٹن ریزر نے حکومت کے معاشی بحالی کے 5 سالہ منصوبے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان 2035 تک1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے مگر اس کے لیے معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔
عالمی بینک نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 10سال میں20 ارب ڈالر کے قرضے یا مالی تعاون کی یقین دہانی کرانے سے قبل حزب اختلاف سمیت سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔
کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت ورلڈ بینک نے پاکستان کو قرضے یا مالی تعاون کی جو یقین دہانی کرائی ہے وہ ایک تخمینہ ہے مگر پاکستان مختلف پروگرامز کے تحت رعایتی قرضے حاصل کر سکتا ہے۔
پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں مارٹن ریزر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے موجودہ وسائل پر توجہ دینی چاہئے، پاکستان کے پاس بہت سارے ایسے مواقع ہیں جن سے وہ مزید سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو سکتا ہے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں مالیاتی پائیداری کو مضبوط بنانے اور عوامی مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی۔فلپائن میں قائم مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بہتر وسائل کی وصولی اور استعمال میں اصلاحات کے پروگرام کے دوسرے ذیلی مرحلے میں 30 کروڑ ڈالر کا پالیسی پر مبنی قرض شامل ہے، اور اے ڈی بی کی طرف سے پہلی مرتبہ پالیسی پر مبنی ضمانت دی جا رہی ہے، جو 50 کروڑ ڈالر تک ہوگی، جس سے کمرشل بینکوں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی مالی معاونت حاصل ہونے کی توقع ہے۔اے ڈی بی کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ایما فان نے کہا کہ پاکستان نے معاشی حالات کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے، یہ پروگرام حکومت کے اس عزم کی حمایت کرتا ہے کہ وہ پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے عوامی مالیات کو مستحکم کرے اور پائیدار ترقی کو فروغ دے۔(جاری ہے)
یہ پروگرام ٹیکس پالیسی، انتظامیہ اور عمل درآمد کو بہتر بنانے کے لیے جامع اصلاحات کی حمایت کرتا ہے، ساتھ ہی سرکاری اخراجات اور نقدی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کرتا ہے۔
منیلا میں قائم ادارے نے کہا کہ یہ پروگرام ڈیجیٹلائزیشن، سرمایہ کاری میں سہولت کاری، اور نجی شعبے کی ترقی کو بھی فروغ دیتا ہے، ان اقدامات کا مقصد پاکستان کے مالیاتی خسارے اور عوامی قرض کو کم کرنا ہے، جب کہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا بھی ہے۔اس پروگرام کے تحت ایک جامع معاونتی پیکیج بھی فراہم کیا جائے گا، جس میں تکنیکی معاونت اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطہ کاری شامل ہے، تاکہ پاکستان کو طویل مدتی مالی استحکام اور لچک حاصل کرنے میں مدد ملے۔وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے تصدیق کی کہ اس مالیاتی ادارے نے پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ معاشی امور اور وزارت خزانہ کی قیادت میں سفارت کاری نے اے ڈی بی کے بورڈ میں اکثریتی حمایت حاصل کی۔