داغستان اور پاکستان کے درمیان ثقافتی، تعلیمی و اقتصادی تعاون کی راہیں کھلنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
مخچکالا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 3 جون 2025ء) روسی جمہوریہ داغستان کے چار روزہ بین الاقوامی میڈیا دورے کے دوران مختلف ممالک کے صحافیوں کے وفد نے داغستان کے سربراہ سرگئی میلیکوف سے اہم ملاقات کی۔ اس وفد میں پاکستان کی نمائندگی اشتیاق ہمدانی نے کی۔ ملاقات کے دوران اشتیاق ہمدانی نے روس اور پاکستان کے مابین ثقافت، تعلیم اور معیشت کے شعبوں میں ممکنہ تعاون سے متعلق سوال کیا، جس کے جواب میں سرگئی میلیکوف نے دوطرفہ تعلقات کو مثبت اور امید افزا قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ: "گزشتہ سال عید الاضحیٰ کے موقع پر روس میں مقیم مختلف ممالک کے سفارتی نمائندوں کو داغستان مدعو کیا گیا تھا، جہاں پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی کی شرکت ہمارے لیے باعثِ افتخار تھی۔(جاری ہے)
اس موقع پر ہم نے خوشی کے ماحول کے ساتھ ساتھ باہمی منصوبوں پر بھی سنجیدہ تبادلۂ خیال کیا۔" سرگئی میلیکوف نے مزید انکشاف کیا کہ ایک پاکستانی وفاقی وزیر کا خط انہیں موصول ہوا ہے، جس میں جون 2025 میں جمہوریہ داغستان کے دورے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اس متوقع دورے میں ثقافت، سیاحت، اقتصادی ترقی اور گوشت کی پیداوار و پراسیسنگ جیسے اہم شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا: "آج آپ کی موجودگی اور سوال کے ذریعے پاکستان کے ساتھ نئے دور کے آغاز کا اشارہ ملتا ہے۔ ہم جون کی ملاقات میں اُن تمام شعبوں کی نشان دہی کریں گے، جہاں دونوں ممالک باہمی مفادات کے تحت مل کر کام کر سکتے ہیں۔" انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور داغستان کے درمیان تعلقات میں وسعت کے بے شمار امکانات موجود ہیں، جن پر پیش رفت پاکستانی حکام کے دورے کے دوران کی جائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے داغستان کے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔
اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔