ناردرن بائی پاس مویشی منڈی میں گاڑی کی انٹری فری کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
انتظامیہ مویشی منڈی کا کہنا ہے کہ 19 اپریل سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد قربانی کے جانوروں کے سودے ہوئے
کراچی کی ناردرن بائی پاس مویشی منڈی میں گاڑی کی انٹری فری کردی گئی، ناردرن بائی پاس میں اس سے قبل فی پاس کے 3250 روپے تھے۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس بار کراچی والوں نے جانور نہیں خریدا، جتنا خرچہ ہوا ہے وہ بھی پورا نہیں ہوا۔
دوسری جانب شہری کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ والے جانور کے 6 لاکھ مانگے جا رہے تھے، اس بار جانور زیادہ ہیں اور لوگ کم ہیں۔
سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے لوگوں کو مناسب دام اور وزن والے جانور کی تلاش ہے، کراچی کی منڈی میں خریداروں کا رش ہے
انتظامیہ مویشی منڈی کا کہنا ہے کہ 19 اپریل سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد قربانی کے جانوروں کے سودے ہوئے، 19 اپریل سے اب تک مویشی منڈی میں داخل ٹریلر اور ٹرکوں کی تعداد 19 ہزار سے زائد ہے۔
سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے لوگوں کو مناسب دام اور وزن والے جانور کی تلاش ہے، مظفر گڑھ میں شیرو اور طوفان نامی 2 اونٹوں اور ببرا نامی بیل کی دھوم مچ گئی۔
سرد علاقوں سے آئے جانوروں کو گرمی سے بچانے کیلئے ائیر کنڈیشنر روم کا بندوبست کیا گیا یے جبکہ جانوروں کو دیکھنے کیلئے شہریوں کا تانتا بندھ گیا یے ۔
خیبر پختونخوا کی منڈیوں میں دنبوں کی مانگ سے گلی محلوں کی رونقیں بڑھ گئیں، مانوس جانوروں سے بچھڑنے کا وقت قریب آنے پر بچوں نے آؤ بھگت بڑھا دی، چھریوں اور بغدے کا کاروبار چمک اٹھا، بار بی کیو کےلیے سیخوں اور انگیٹھیوں کی خریداری بھی تیز ہوگئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی منڈی میں
پڑھیں:
امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں بنایا گیا 5 لاکھ الو مارنے کا منصوبہ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر تنقید کے باوجود جاری ہے۔ منصوبے پر تنقید کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ غیر ضروری ہے اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔ یہ منصوبہ صرف 3 امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن میں شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کو بھگانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر جان کینیڈی نے پرندوں کو غیر ضروری طور پر نشانہ بنانے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گھٹیا اقدام ہے جو کہ کامیاب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کی 10 فیصد سے زیادہ آبادی کو مارنا چاہتا ہے کیونکہ یہ الو مقامی الوؤں سے بہتر شکاری ہیں ۔ وہ اس منصوبے سے مقامی الوؤں کو بچانا چاہتے ہیں۔