آئی ایم ایف پروگرام کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ، صوبائی اسمبلیوں کی منظوری لازم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف پروگرام کے تحت نافذ کیے جانے والے نیشنل فسکل پیکٹ (NFP) پر عملدرآمد کے لیے چاروں صوبوں کو اپنی کابینہ اور صوبائی اسمبلیوں سے منظوری لینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے تاکہ وہ یکم جولائی 2025 سے تمام اقسام کی سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) وصول کر سکیں اور منفی فہرست (Negative List) نوٹیفائی کر سکیں۔اس وقت سروسز پر جی ایس ٹی ایک مثبت فہرست (Positive List) کی بنیاد پر وصول کیا جا رہا ہے، مگر آئندہ مالی سال کے بجٹ سے اس نظام کو تبدیل کرتے ہوئے مثبت فہرست کی جگہ منفی فہرست کا نظام نافذ کیا جائے گا۔اسلام آباد کی حدود (ICT) میں جی ایس ٹی برائے سروسز کا نفاذ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دائرہ اختیار میں ہو گا۔آئینِ پاکستان 1973 کے تحت، اشیاء پر جی ایس ٹی وفاقی حکومت کا اختیار ہے جبکہ سروسز پر جی ایس ٹی صوبائی حکومتوں کا دائرہ اختیار ہے۔آئندہ بجٹ 2025-26 سے صرف وہی سروسز جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر ہوں گی جنہیں منفی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جی ایس ٹی
پڑھیں:
وزیر خزانہ کو اعزازیہ کی منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سرکاری ملازمین کیلیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی، جس کے تحت وزیر خزانہ کو مختلف وزارتوں، پارلیمنٹ اور وزیراعظم آفس کیلئے بجٹ اعزازیہ منظوری کے صوابدیدی اختیارات مل گئے، اعزازیہ پر صرف پانچ فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں اعزازیہ پالیسی سے متعلق فنانس ڈویژن کی سمری کی منظوری دی، نئی پالیسی میں فنانس ڈویژن، ریونیو ڈویژن، ایف بی آر ، پلاننگ، ڈیولپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹو ڈویژن، قومی اسمبلی و سینٹ سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم آفس کے ملازمین کیلئے اعزازیہ منظور کرنے کا اختیار وزیر خزانہ کو دیا گیا ہے۔بجٹ میں اعزازیہ کے حجم کا فیصلہ ہر سال وزیر خزانہ کریں گے، جسے تقسیم کرنا وزیر خزانہ کا صوابدیدی اختیار ہو گا، اعزازیہ پر ٹیکس انکم ٹیکس کی معمول کی شرح سے کم ہو گا۔ذرائع کے مطابق اس وقت وفاقی سیکرٹریوں کو مالی سال کے دوران گریڈ 18 تک افسران کو ایک اعزازیہ دینے اختیار ہے، سینئر افسران کو اعزازیہ دینے کیلئے چیئرمین ای سی سی کی منظوری ضروری ہے۔صحافیوں کے سوال پر وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ بطور چیئرمین اقتصادی رابطہ کمیٹی اعزازیہ کیلئے گرانٹ جاری کرنا وزیر خزانہ کا ہمیشہ سے اختیار رہا ہے، بجٹ تیاری اور اس پر عملدرآمد کے دوران معاشی امور کی تمام وزارتوں کیساتھ کام کی وجہ سے وزیر خزانہ ہی ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی بہترین پوزیشن میں ہوتا ہے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اعزازیہ سے متعلق اختیارات مکمل صوابدیدی نہیں، بلکہ مختلف کمیٹیوں اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے تابع ہیں۔