حیسکو افسران اپنی نا اہلی اور کرپشن چھپانے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں، فنکشنل لیگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مسلم لیگ فنکشنل حیدرآباد کے جنرل سیکرٹری رفیق مگسی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیسکو رینجرز اور پولیس کی مدد سے سفید پوش شہریوں کو جس طرح تنگ کررہے ہیں، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، کئی سال کے ڈیڈکشن بل کے پیسے ایک دن میں شہریوں سے وصول کرنے کے لیے صارفین کی جس طرح عزت نفس مجروح کر رہے ہیں اور بلاجواز بغیر ایف آئی آر صارفین کی گرفتاری اور ان کے فیملیز کو ہراساں کرنے اور میٹر اُتار کے لے جانا اور ڈیڈیکشن بل ایک دن میں وصول کرنے اور حیسکو اپنی نااہلی کرپشن چھپانے کا بہانا ڈھونڈ رہا ہے، بجلی چوری میں خود حیسکو عملہ ملوث ہے، ایس ڈی او اور بڑے افسران سیٹ حاصل کرنے کے لیے رشوت دے کر پوسٹنگ لیتے ہیں، کیا وہ حیسکو افسران کرپشن نہیں کرے تو اور کیا کریں گے؟ پہلے حیسکو اپنا قبلہ درست کرے، اس کے بعد نادہندگان سے وصولی کرے، ڈیڈکشن اور بلنگ نے صارفین کو بڑی پریشانی میں مبتلا کیا ہے، بغیر رشوت ڈیڈکشن بل معاف نہیں ہوتے، حیسکو لائن لاسز چھپانے کے لیے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ڈیڈکشن کا سہارا لیتی ہیں جو صارفین پر بوجھ ڈال کر حیسکو خود کو بری ذمہ ہو کر بلا جواز حیدرآباد کی عوام کو ذہنی کیفیت میں مبتلا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔