بالی ووڈ اداکار اکشے کمار کی حالیہ ریلیز ہونے والی فلم ”اسکائی فورس“، جو 1965 کی جنگ کے دوران بھارت کے پہلے فضائی حملے پر مبنی ہے، نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ اس تنازعے کا تعلق فلم میں دکھائے گئے کردار ”اسکواڈرن لیڈر اجماد بوپایا دیویا“ کی نسلی شناخت سے ہے۔ دیوایا کو فلم میں تمل کے طور پر پیش کیا گیا ہے، حالانکہ وہ درحقیقت کرناٹک کے علاقے کوڈاگو کی کوڈاوا کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔

کوڈاوا کمیونٹی کے افراد نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے احتجاج کیا اور فلم سازوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے دیوایا کی اصل شناخت کو نظر انداز کر دیا۔

کمیونٹی کے مطابق، دیویا کا تعلق نہ صرف کوڈاوا برادری سے تھا، بلکہ ان کی جنگی خدمات اور قربانیوں کو بھی صحیح طور پر اجاگر نہیں کیا گیا۔

کوڈاوا کمیونٹی کا پس منظر

کوڈاوا کمیونٹی کرناٹک کے کورگ (اب کوڈاگو) علاقے کی مقامی جنگجو برادری ہے، جو اپنی جنگی روایات اور شکاری مہارتوں کے لیے جانی جاتی ہے۔ یہ کمیونٹی زمینوں کی مالک ہے اور اس کی اہمیت بھارتی فوج میں بھی ہے، جہاں سے کئی اہم فوجی افسران نے خدمات انجام دی ہیں۔

کمیونٹی کی ایک وکیل، تانیا، نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے فلم سازوں کے ارادوں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ دیویا کی کمیونٹی کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلم کی کہانی ”سچی کہانی“ پر مبنی ہونے کے باوجود، اس میں اسکواڈرن لیڈر کی نسلی شناخت کو نظرانداز کر دیا گیا۔

 

کوڈاوا برادری کا ردعمل

کئی ایکس صارفین نے بھی اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

ایک صارف نے لکھا، ’یہ فلم ایک ’سچی کہانی‘ پر مبنی ہے، جہاں آپ نے اسکواڈرن لیڈر اجماد بوپایا دیوایا کو تمل کے طور پر دکھایا ہے۔ آپ نے اس کی پوری نسل اور نسب بدل دیا ہے۔‘

گلشن دیویا کا بیان

کمیونٹی کے معروف اداکار گلشن دیویا، جو کہ خود بھی کوڈاوا برادری سے تعلق رکھتے ہیں، نے بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا، ’میں ایک کوڈاوا ہوں، جیسا کہ وہ تھے، اور میں اس چھوٹی سی جنگجو کمیونٹی کو اس فلم کے ذریعے اجاگر کرنا چاہوں گا۔‘

اسکائی فورس کی کہانی

”اسکائی فورس“ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان کے سرگودھا ایئربیس پر بھارت کے پہلے فضائی حملے کی حقیقی کہانی پر مبنی ہے۔ فلم میں اکشے کمار نے گروپ کیپٹن اجے آہوجا کا کردار ادا کیا ہے، جبکہ سکواڈرن لیڈر دیوایا کی بہادری کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

دیویا ہندوستانی فضائیہ کے واحد افسر ہیں جنہیں بعد از مرگ مہا ویر چکر سے نوازا گیا۔

فلم میں دیویا کی بہادری اور گروپ کیپٹن آہوجا کی قربانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جس میں ان کے لاپتہ ہونے کے حالات بھی دکھائے گئے ہیں۔ اکشے کمار، ویر پہاڑیا، سارہ علی خان اور نمرت کور نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔

فلم کی کامیابی

”اسکائی فورس“ نے سینما گھروں میں ریلیز ہونے کے بعد اچھی کامیابی حاصل کی ہے اور ابتدائی دنوں میں 11.

25 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ فلم کو ناقدین اور سامعین کی جانب سے سراہا گیا ہے اور اس کی پزیرائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسکائی فورس اکشے کمار انہوں نے فلم میں کیا گیا

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بلو اسکائی کے صارفین کی تعداد 4 کروڑ سے تجاوز کرگئی
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے
  • عقیل شہزاد آرائیں کو کمیونٹی خدمات پر تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا
  • بلو اسکائی کے صارفین 40 ملین سے تجاوز، نیا فیچر ’ڈس لائک‘ متعارف
  • یارانِ جدہ گروپ کی جانب سے چوہدری عطا محمد چیمہ مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے تعزیتی نشست کا انعقاد
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی