اکشے کمار کی ”اسکائی فورس“ میں نسلی شناخت کا تنازعہ، کوڈاوا کمیونٹی میں غصہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار اکشے کمار کی حالیہ ریلیز ہونے والی فلم ”اسکائی فورس“، جو 1965 کی جنگ کے دوران بھارت کے پہلے فضائی حملے پر مبنی ہے، نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ اس تنازعے کا تعلق فلم میں دکھائے گئے کردار ”اسکواڈرن لیڈر اجماد بوپایا دیویا“ کی نسلی شناخت سے ہے۔ دیوایا کو فلم میں تمل کے طور پر پیش کیا گیا ہے، حالانکہ وہ درحقیقت کرناٹک کے علاقے کوڈاگو کی کوڈاوا کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔
کوڈاوا کمیونٹی کے افراد نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے احتجاج کیا اور فلم سازوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے دیوایا کی اصل شناخت کو نظر انداز کر دیا۔
کمیونٹی کے مطابق، دیویا کا تعلق نہ صرف کوڈاوا برادری سے تھا، بلکہ ان کی جنگی خدمات اور قربانیوں کو بھی صحیح طور پر اجاگر نہیں کیا گیا۔
کوڈاوا کمیونٹی کا پس منظر
کوڈاوا کمیونٹی کرناٹک کے کورگ (اب کوڈاگو) علاقے کی مقامی جنگجو برادری ہے، جو اپنی جنگی روایات اور شکاری مہارتوں کے لیے جانی جاتی ہے۔ یہ کمیونٹی زمینوں کی مالک ہے اور اس کی اہمیت بھارتی فوج میں بھی ہے، جہاں سے کئی اہم فوجی افسران نے خدمات انجام دی ہیں۔
کمیونٹی کی ایک وکیل، تانیا، نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے فلم سازوں کے ارادوں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ دیویا کی کمیونٹی کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلم کی کہانی ”سچی کہانی“ پر مبنی ہونے کے باوجود، اس میں اسکواڈرن لیڈر کی نسلی شناخت کو نظرانداز کر دیا گیا۔
کوڈاوا برادری کا ردعمل
کئی ایکس صارفین نے بھی اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے لکھا، ’یہ فلم ایک ’سچی کہانی‘ پر مبنی ہے، جہاں آپ نے اسکواڈرن لیڈر اجماد بوپایا دیوایا کو تمل کے طور پر دکھایا ہے۔ آپ نے اس کی پوری نسل اور نسب بدل دیا ہے۔‘
گلشن دیویا کا بیان
کمیونٹی کے معروف اداکار گلشن دیویا، جو کہ خود بھی کوڈاوا برادری سے تعلق رکھتے ہیں، نے بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا، ’میں ایک کوڈاوا ہوں، جیسا کہ وہ تھے، اور میں اس چھوٹی سی جنگجو کمیونٹی کو اس فلم کے ذریعے اجاگر کرنا چاہوں گا۔‘
اسکائی فورس کی کہانی
”اسکائی فورس“ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان کے سرگودھا ایئربیس پر بھارت کے پہلے فضائی حملے کی حقیقی کہانی پر مبنی ہے۔ فلم میں اکشے کمار نے گروپ کیپٹن اجے آہوجا کا کردار ادا کیا ہے، جبکہ سکواڈرن لیڈر دیوایا کی بہادری کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
دیویا ہندوستانی فضائیہ کے واحد افسر ہیں جنہیں بعد از مرگ مہا ویر چکر سے نوازا گیا۔
فلم میں دیویا کی بہادری اور گروپ کیپٹن آہوجا کی قربانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے، جس میں ان کے لاپتہ ہونے کے حالات بھی دکھائے گئے ہیں۔ اکشے کمار، ویر پہاڑیا، سارہ علی خان اور نمرت کور نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔
فلم کی کامیابی
”اسکائی فورس“ نے سینما گھروں میں ریلیز ہونے کے بعد اچھی کامیابی حاصل کی ہے اور ابتدائی دنوں میں 11.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسکائی فورس اکشے کمار انہوں نے فلم میں کیا گیا
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔