امریکا کی طالبان رہنماؤں کے سروں کی 'بہت بڑی انعامی' رقم رکھنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا طالبان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی میں تعاون پر بہت بڑی انعامی رقم رکھ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ وہ سن رہے ہیں کہ طالبان کے پاس اس سے زیادہ امریکی شہری یرغمال ہیں جو اس سے پہلے رپورٹ کیے جاتے رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں مارکوروبیو نے کہا کہ یہ سننے میں آیا ہے کہ طالبان نے سابقہ اطلاعات سے زیادہ امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو ہمیں فوری طور پر ان کے سرکردہ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام دینا پڑے گا، شاید اس سے بھی بڑا انعام جو اسامہ بن لادن کے لیے رکھا گیا تھا۔‘‘
اس پوسٹ میں مزید تفصیلات فراہم نہیں گئیں اور نہ ہی طالبان کے زیر حراست امریکیوں کی تعداد بتائی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بائیڈن انتظامیہ نے جاتے جاتے افغانستان میں قید 2 امریکیوں کو رہا کرالیا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی حراست میں موجود ایک افغان قیدی کو امریکی شہریوں کے بدلے رہا کر دیا گیا، امارت اسلامیہ افغانستان اس تبادلے کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ایک اچھی مثال سمجھتی ہے اور اس عمل میں موثر کردار ادا کرنے پر برادر ملک قطر کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق اپنی آخری کارروائی میں بائیڈن انتظامیہ نے منشیات کے الزام میں امریکی جیل میں قید طالبان رکن خان محمد کے بدلے افغانستان میں قید دو امریکیوں ریان کاربیٹ اور ولیم والیس میک کینٹی کو رہا کرالیا۔
2 دیگر امریکی قیدی جارج گلیزمین اور محمود حبیبی بھی افغانستان میں موجود ہیں جنہیں افغانستان میں امریکی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے فوراً بعد پکڑ لیا گیا تھا۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن کے حکام نے تمام یرغمالیوں کو محفوظ بنانے کے لیے طالبان کو متعدد تجاویز پیش کیں لیکن ان پیشکشوں کو مسترد کر دیا گیا۔
ایک سابق عہدیدار کے مطابق قطر نے حتمی معاہدے پر بات چیت میں مدد کی اور تبادلے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔
حکام نے بتایا تھا کہ مجموعی طور پر بائیڈن انتظامیہ نے دنیا بھر میں 80 سے زائد یرغمالیوں اور زیر حراست امریکیوں کی رہائی کو یقینی بنایا ہے۔
رہا ہونے والے طالبان رکن خان محمد کو 2008 میں سزا سنائی گئی تھی اور وہ ان متعدد لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں طالبان حکومت رہا کرانا چاہتی تھی۔
خان محمد پر افغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کرنے کے لیے طالبان کو راکٹ حاصل کرنے میں مدد اور امریکا میں ہیروئن فروخت کرنے کا الزام تھا۔
خان محمد پر 2006 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی پھر اسے 2007 میں مقدمے کی سماعت کے لیے امریکا لایا گیا تھا جس کے بعد سے وہ امریکی جیل میں قید تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان میں کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ