کیا سیف علی خان پر حملے کے وقت کرینہ کپور نشے میں تھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حالیہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ حملے کے وقت ان کی اہلیہ کرینہ کپور نشے کی حالت میں تھیں۔
کرینہ کپور کے نشے میں ہونے کے حوالے سے پھیلنے والی اس افواہ کو تقویت اس وقت ملی جب سیف پر حملے سے کچھ گھنٹوں قبل کی تصویر سامنے آئی۔
یاد رہے کہ سیف پر حملے سے کچھ گھنٹوں قبل کرینہ نے اپنی دوست سونم اور ریا کپور اور بہن کرشمہ کپور کے ساتھ پارٹی کی ایسی تصویر پوسٹ کی تھی جس میں شراب سے بھرا گلاس نظر آرہا تھا۔
اس تصویر کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے کرینہ کپور پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان پر حملہ کے دوران سیف کی مدد کرنے کے بجائے بہت زیادہ نشے میں ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
ان افواہوں کی صداقت سامنے نہیں آئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ تیزی سے پھیل گئیں۔ انہی افواہوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ ٹوئنکل کھنہ نے ایک کالم لکھا ہے جس میں انہوں نے ہر معاملے میں بیویوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کے رجحان پر تنقید کی ہے۔
ٹوئنکل کھنہ نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ سیف علی خان پر حملے کے بعد کرینہ کپور کے بارے میں پھیلائی جانے والی باتیں بالکل بے بنیاد ہیں۔
ٹوئنکل کھنہ نے ٹائمز آف انڈیا میں شایع شدہ اپنے کالم میں لکھا، ’’جب سیف اسپتال میں تھے، تو مضحکہ خیز افواہیں پھیلائی گئیں کہ ان کی بیوی گھر پر نہیں تھیں یا حملے کے دوران ان کی مدد کرنے کےلیے بہت زیادہ نشے میں تھیں۔ کسی بھی قسم کے ثبوت کی عدم موجودگی نے ان بیوقوفانہ نظریات کو روکنے کےلیے کچھ نہیں کیا۔ لوگوں نے محض الزام بیوی پر منتقل کرنے سے لطف اٹھایا، یہ ایک بہت عام رویہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ سیف علی خان پر 16 جنوری کو اس وقت حملہ ہوا تھا جب ایک شخص مبینہ طور پر ان کی ممبئی رہائش گاہ میں داخل ہوگیا تھا۔ اداکار کو کئی زخم آئے تھے، جن میں سے ایک ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب اور دوسرا ان کی گردن پر تھا۔ انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کے آپریشن ہوئے، اور پانچ دن بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان پر کرینہ کپور پر حملے حملے کے
پڑھیں:
بھارت نے 1 دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے،ممبرکادعویٰ
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا ہے کہ بھارت نے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے، بھارت کی پوری کوشش کے باوجود ایف بی آر کا سسٹم نہ بیٹھا نہ کوئی ڈیٹا لیک ہوا۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت اجلاس میں بتائی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کمیٹی کو بتایا کہ کاروباری برادری کی مشکلات کے حل کےلیے کمیٹی قائم کی جارہی ہے، وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر بھی ماہانہ کاروباری برادری سے ملاقات کریں گے، ملاقاتوں میں ان کی مشکلات اور ازالے پر غور کیا جائے گا۔
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے سوال کیا کہ ایف بی آر بتائے فلائنگ انوائسنگ کا حجم کیا ہے؟
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ گزشتہ مالی سال 857 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں جبکہ 24-2023ء میں 1 ہزار 313 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں، ٹیکس فراڈ کی ایف آئی آر درج ہوئیں، گرفتاریاں ہوئیں اور لوگ جیل گئے۔
صدر فیصل آباد چیمبر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ٹیکس افسران نوٹس کیوں دیتے ہیں اور معاملہ کس طرح حل ہوتا ہے؟
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ ایف بی آر کے گزشتہ 20 دنوں میں بہت زیادہ افسران کو معطل کیا گیا ہے، ملک میں 2 لاکھ سیلز ٹیکس دہندہ ہیں جن میں سے 60 ہزار ٹیکس ادا کرتے ہیں، 3 لاکھ صنعتی اور 50 لاکھ کمرشل کنکشنز ہیں، صرف 5 فیصد اصل مالکان کے نام پر ہیں۔
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ سے ہمارے بزنس سیکریٹ لیک ہونے کا خدشہ ہے۔
ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرورنے جواب دیا کہ یہ سارا ڈیٹا سیلز ٹیکس کے الیکٹرانک طریقہ کار کے تحت فائل کیا جاتا ہے، یہ ڈیٹا کبھی لیک نہیں ہوا تو پرال سے کس طرح لیک ہو سکتا ہے، بھارت نے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے، بھارت کی پوری کوشش کے باوجود ایف بی آر کا سسٹم نہ بیٹھا نہ کوئی ڈیٹا لیک ہوا، ٹیکس دہندہ کا ڈیٹا ایف بی آر کے پاس مکمل محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی پیداوار جانچنے کے لیے 400 فیکٹریوں پر 900 افراد کو تعینات کیا ہے، 484 گھی اور خوردنی تیل کی فیکٹریاں ہیں، ٹاپ 20 پر عملہ تعینات کیا گیا ہے، ایف بی آر کے عملے کی سخت نگرانی کی جاتی ہے، 10 دن بعد تبدیل کر دیے جاتے ہیں، ایف بی آر صرف صنعتی پیداوار کا اندازہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔