امریکی ریاست رھوڈز آئی لینڈز کے شہر پروویڈنس کے سابق چیف جج فرینک کیپریو سے پاکستانی جوڑے کی ملاقات کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
 سابق جج فرینک کیپریو اپنے فیصلوں میں انسانی ہمدردی کے جذبات اور سائلین کی مدد کے جذبہ کے باعث وہ سوشل میڈیا پر ایک مقبول شخصیت بن چکے ہیں۔
 کچھ برسوں قبل ان کی عدالت میں ایک پاکستانی جوڑا آیا تھا جس پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا الزام تھا، مقدمے کی سماعت کے بعد انہوں نے جج فرینک کیپریو کو روایتی چترالی ٹوپی بھی تحفے میں دی تھی۔
 اب جج فرینک کیپریو نے اپنے فیس بک پیچ پر ایک ویڈیو اپلوڈکی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ بعد میں بھی اس پاکستانی جوڑے سے رابطے میں رہے اور انہوں نے اس جوڑے کو اپنے گھر پر مدعو کیا جہاں انہوں نے جج کو روایتی مٹن کڑاہی بھی بناکر کھلائی۔
 جج فرینک کیپریو نے خاندان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں سے جس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں یہ انہوں نے اپنے والدین سے سیکھا اور خاندان اسی وجہ سے اہمیت رکھتا ہے کہ بچے وہی کچھ کرتے ہیں جو وہ اپنے والدین کو کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، بلاول بھٹو

واشنگٹن:

پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مجھے بھارتی عوام یا ان کے نوجوانوں سے کوئی دشمنی نہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، میں اپنی قوم کے لوگوں کو ایسے مستقبل کے حوالے نہیں کرنا چاہتا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو اس وقت پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے امریکا کے دورے پر ہیں، نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مشن امن ہےامن، جو مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے بھارت کے ساتھ قائم ہو۔

بھارتی قیادت کے جنگجویانہ بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ میری نسل اور آنے والی نسلوں کو  نہ صرف کشمیر  اور دہشتگردی کے کسی  بھی واقعے  پر جنگ میں جھوک رہے ہیں بلکہ  پانی کے لیے  بھی لڑنے پر مجبور کررہے ہیں۔

امریکہ کے معروف  تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں کشیدگی کے خاتمے، تعاون اور پائیدار امن کے لیے دیرینہ تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان  کشمیر، دہشتگردی اور آبی تنازعات  کے حوالے سے  بھارت کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہے تاہم بھارت کے انکار کے بعد پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا  بطور مشترکہ دوست  بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے میں  کردار ادا کرے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے حوالے سے  بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ امریکی ثالثی کی پیشکشوں  نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ کے طور پر دوبارہ دنیا کے سامنے رکھا ہے، جو بھارت کے اس بیانیے کی تردید ہے جس میں کشمیر کو دوطرفہ مسئلہ قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں حالیہ  واقعے میں پاکستان کے کسی بھی کردار  کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  واقعے کے فوری بعد پاکستان نے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی جسے بھارت نے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کے انخلا  کے بعد ٹی ٹی پی، بی ایل اے ، داعش اور دیگر تنظیموں نے سر اٹھایا ہے جن سے  نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔

عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔

 انہوں نے امریکا اور عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکیں کیونکہ اس کے سنگین اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔

 بلاول  بھٹو نے  کہا  کہ پانچ روزہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان نے عسکری محاذ پر فتح حاصل کی، بھارتی طیارے مار گرائے اور حملوں کو پسپا کیا۔ سفارتی سطح پر بھی بھارت کی پالیسیوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر پاکستان اور بھارت تعلقات کو ایک ساتھ جوڑ دیا ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی، کشمیر اور پانی جیسے مسائل پر مکالمے کا راستہ اپنائے تاکہ خطے میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے کشمیر میں خوشگوار ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے، پانی کی سلامتی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور دونوں ممالک سیلاب، آلودگی اور خشک سالی جیسے چیلنجز سے مل کر نمٹ سکتے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت تجارت اور عوامی روابط کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی کہ اگر امن اور تعاون کا راستہ اپنایا جائے تو مستقبل میں انڈیا-پاکستان اکنامک کوریڈور کا قیام عمل میں آ سکتا ہے جو دونوں ممالک کی خوشحالی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی شراکت داروں خصوصاً امریکا کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔

 پاکستانی پارلیمانی وفد کے دیگر ارکان نے واشنگٹن میں مثبت ردعمل پر اظہار تشکر کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تمام حل طلب مسائل کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے عالمی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اس اہم سفارتی مہم کی حمایت کریں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستانی نوجوانوں کی چاند رات پارٹی میں بزرگوں کی شرکت
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • ارطغرل غازی کے مرکزی کردار نے دورہ پاکستان میں پیش آنیوالے دلچسپ واقعات بتا دیے
  • میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی، کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں، بلاول بھٹو
  • امریکا: سفارتخانہ پاکستان کی جانب سے پارلیمانی وفد کے اعزاز میں استقبالیہ
  • غزہ سے امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی جوڑے کی لاشیں برآمد
  • پاکستانی کرکٹرز سے بہترین پرفارمنس کیسے لینی ہے؟ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بتادیا
  • فواد چوہدری کا نام پی سی ایل سے خارج، توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی گئی
  • خادمِ حرمین شریفین کے 2 ہزار سے زائد مہمان مناسکِ حج کی ادائیگی کے لیے مقدس مقامات پہنچ گئے