کراچی کے تاجروں کا دلچسپ مطالبہ، مریم نواز کو وزیراعلیٰ سندھ بنایا جائے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کے تاجر رہنماؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی سے متاثر ہو کر دلچسپ مطالبہ پیش کر دیا۔ تاجروں نے کہا کہ کچھ عرصہ کے لیے مریم نواز ہمیں دے دیں اور مراد علی شاہ آپ رکھ لیں۔
یہ مطالبہ وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ میٹنگ میں کیا گیا، جہاں کراچی کے تاجروں نے مریم نواز کو وزیر اعلیٰ سندھ بنانے کی حمایت کی۔
اجلاس میں شریک تاجروں نے کہا کہ مریم نواز کی کارکردگی نے ہمیں بے حد متاثر کیا ہے، مراد علی شاہ آپ رکھ لیں اور کچھ عرصے کیلئے مریم نواز ہمیں دے دیں۔
تاجروں کے اس دلچسپ مطالبے پر وفاقی وزیر احسن اقبال بے ساختہ مسکرا دیے۔
تاجروں کا مخصوص ٹولا سندھ کے مینڈیٹ کی توہین کر رہا ہے، سعدیہ جاوید
حکومتِ سندھ کی ترجمان سعدیہ جاوید نے وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف ہرزہ سرائی پر ردعمل میں کہا ہے کہ خوشامدی سے رٹا لگائی بات کہلوانے سے حقائق تبدیل نہیں کیے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ چاپلوس کی بات کو باشعور تاجر کمیونٹی کا بیانیہ قرار دینا بد دیانتی ہے، سنجیدہ سیاستدان، ذمہ دار وزیر کسی فضول بات کو برداشت نہیں کرتا۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ تاجروں کا مخصوص ٹولا سازش کے تحت سندھ کے مینڈیٹ کی توہین کررہا ہے، تاجروں کا مخصوص ٹولہ فورمز پربزنس کے علاوہ ہر چیز پر بات کرتا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ نہ عاقبت اندیشوں سے گذارش ہے کہ جمہوریت شطرنج نہیں، کسی مہرے کو ایک جگہ سے اُٹھا کے دوسری جگہ رکھ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے ہی عوام کی نمائمدگی کر رہے ہیں، مراد علی شاہ کی قیادت میں سندھ حقیقی معنوں میں تاجر دوست صوبہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبے خطے کے لیے رول ماڈل ہیں، سندھ کی عوامی حکومت، تاجر صوبے، ملک کی خوشحالی کے لیے ایک پیج پرہیں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ متنازعہ نہروں کے معاملے پر دوٹوک موقف پر مراد علی شاہ کے خلاف باتیں کی جا رہی ہیں، پیپلز پارٹی متنازعہ نہروں، دریائے سندھ کے معاملے پر پیچھے نہیں ہٹے گی۔
مزیدپڑھیں:اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے جاری فنڈز میں اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ تاجروں کا مریم نواز نے کہا کہ سندھ کے
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔