کراچی: فیڈرل بی ایریا میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کی ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کی ویڈیو سامنے آگئی۔
بلاک 15 میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل شخص 3 بچوں کا باپ تھا، دہلیز پر معیز کی موت سے گھر میں کہرام مچ گیا۔
واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس حکام نے حاصل کرلی، مقتول کی معیز کی 11 سال کی بیٹی، 8 اور 6 سال کے 2 بیٹے ہیں۔
سی سی ٹی وی ویڈیو میں واضح ہے کہ 40 برس کا معیز آفس جانے کےلیے کمر پر بیگ لٹکائے گھر کے باہر موبائل فون استعمال کر رہا ہے۔
اسی دورن موٹر سائیکل پر سوار 2 ڈاکو آتے ہوئے دکھائی دیے، جنہوں نے پینٹ، شرٹ اور جیکٹ بھی پہنی ہوئی تھی۔
موٹر سائیکل چلانے والا ڈاکو ہیلمٹ جبکہ پیچھے بیٹھے ہوئے ڈاکو نے چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا اور وہ شہری معیز کے قریب اتر کر اس کے ہاتھ سے موبائل چھینتا ہے۔
شہری موبائل فون چھیننے والے ڈاکو سے گتھم گتھا ہوجاتا ہے اور اس دوران اسلحہ بردار دوسرا ڈاکو شہری معیز پر گولی چلا دیتا ہے، مقتول کو ایک گولی سر پر لگی تھی۔ دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔
واضح رہے کہ رواں سال پہلے ہی ماہ کراچی میں 5 افراد ذرا سی مزاحمت پر قتل کیے جاچکے ہیں۔
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ ڈکیتی میں ملوث ڈاکوؤں کا روڈ میپ بنایا جارہا ہے۔ علاقے کی جیو فینسنگ کروائی جائے گی، مقتول معیز یو پی ایس کی نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مزاحمت پر قتل
پڑھیں:
سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتارسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا تھا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔