شادی سے قبل جاسوسی کی خدمات حاصل کرنے کیلیے کمپنیوں کی مانگ میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں شادی کے بعد دھوکا دہی کے معاملات بہت زیادہ سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ایک کمپنی کھل گئی ہےجو شادی سے قبل لڑکا یا لڑکی کے متعلق مکمل معلومات فراہم کرنے کے چارجز لیتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق شادی سے قبل لڑکا یا لڑکی کی معلومات لینے کے لیے یہ کمپنی باقاعدہ جاسوسی کرتی ہے، 48 سالہ بھاؤنا پلیوال کمپنی کا مالک ہے، جو ہر ماہ تقریبا سات کیسز نمٹاتا ہے۔
کمپنی نے دعوی کیا ہے کہ ہم جو معلومات فراہم کرتے ہیں وہ مکمل حقائق پر مبنی ہوتی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کئی لوگ کسی لڑکے کی تنخواہ کے حوالے سے رابطہ کرتے ہیں کہ لڑکے کی تنخواہ کیا ہے؟ لڑکا نشہ تو نہیں کرتا، اسطرح کے کیسز بہت زیادہ آتے ہیں۔
انڈیا میں رشتے کروانے کے لیے عموماً خاندان کے افراد روایتی انداز میں کردار ادا کرتے ہیں لیکن اب چند برسوں سے کچھ نئے طریقے بھی سامنے آرہے ہیں۔
بھاؤنا پلیوال کاکہنا تھا کہ ایک سراغ رساں کی خدمات کا معاوضہ عام طور پر 100 سے 2000 ڈالر تک ہوتا ہے، سراغ رسانی کے معاوضے کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کس سطح کی جاسوسی چاہتے ہیں؟ کچھ افراد تو اپنے ممکنہ ہم سفر کے خاندانی پس منظر اور کسی مشتبہ تعلق وغیرہ کے بارے میں بھی جانچ کروانا چاہتے ہیں۔ خیال رہےکہ بھارت میں کسی بھی فرد کی جاسوسی کے لیے کئی کمپنیوں نے کام شروع کردیا ہے، کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے سے زیادہ ڈیمانڈ ہے ہماری کمپنیوں کی، ہم لوگوں کے دوسرے فرد کے متعلق تمام معلومات فراہم کرتے ہیں جو حقیقت پر مبنی ہوتیں ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہیں
پڑھیں:
جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
جاپانی کمپنی Suntory نے ایک ایسا ’فنکشنل واٹر‘ متعارف کرایا ہے جو پیٹ کی چربی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس پانی میں HMPA نامی ایک مالیکیول شامل ہے جو چاول کے بھوسے کے تخمیر سے بنتا ہے۔یہ پروڈکٹ جاپان کے قانون کے تحت منظور شدہ ہے، یعنی اسے صحت سے متعلق فوائد کے ساتھ تشہیر کرنے کی اجازت ہے۔
یہ خاص طور پر اُن افراد کے لیے ہے جنہیں پیٹ کی چربی جمع ہونے کا مسئلہ ہے، جیسے دفتر میں کام کرنے والے اور غیر مستحکم طرزِ زندگی والے افراد۔
تاہم اگرچہ دعویٰ ہے کہ یہ پانی اندرونی چربی کم کرسکتا ہے، مگر یہ معجزاتی حل نہیں ہے۔ طرزِ زندگی اور غذائی عادات کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ اس طرح کے “پروڈکٹس” سے متعلق دعوے ہوتے ہیں مگر تمام افراد پر اس کا یکساں اثر ہو، اس کی ضمانت نہیں ہوتی۔