مریکی ایوان نمائندگی کو پاکستان کیخلاف اُکسایا جا رہا، اس حد تک نہ جائیں ملک کا نقصان ہو: وزیر داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہیوسٹن، امریکہ میں میڈیا سے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی۔ مخالفین زہریلا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ نوجوانوں کی تقریب میں شرکت کی تھی، اس کو پراپیگنڈہ کر کے غلط رنگ دیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسے پروپگینڈہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں کسی بھی اینٹی چائنہ فنکشن میں نہیں گیا، میرے دورے کا مقصد امریکہ کے سیاستدانوں سے ملکر دہشتگردی کے خلاف ایک مؤثر پلان بنانا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی صرف پاکستان کی لڑائی نہیں یہ سب کی مشترکہ لڑائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف جو بھی ہتھیار اٹھائے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ سیاست کریں لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ پاکستان کا نقصان ہو۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اراکین کے ساتھ ملاقاتیں بہت مثبت رہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ انہوں نے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔