بدین ،13 سالہ لڑکے کی تشدد زدہ نعش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بدین(نمائندہ جسارت )بدین کی یونین کائونسل لواری شریف کے گاؤں روشن آباد کے رہائشی 13 سالہ بچے فرحان جونیجو کی لاش کامارو شاخ کے کنارے پر پڑی ملی ہے مقتول بچے کے منہ سے خون بہہ رہا تھا گلے میں شلوار کا ناڑہ بندہ ہوا تھا اور جسم پر تشدد کے نشانات ہیں بدین پولیس نے مقتول فرحان کی لاش اپنی تحویل میں لے لی۔ تفصیلات کے مطابق بدین کے نواحی شہر لواری شریف کے قریب گاؤں روشن آ اد کا رہائشی 13 سالہ بچہ حزبہ دستور گزشتہ روز شام پانچ بجے دودھ بیچنے کے لیے گھر سے روانہ ہوا تھا لیکن رات بھر واپس گھر نہیں پہنچا تو والدین نے گاؤں کے مکینوں کی مدد سے فرحان کو تلاش کرنے کے دوران اتوار کی صبح معصوم فرحان کی لاش گاؤں کے قریب زرعی پانی کی کامورو شاخ کے کنارے پر پڑی ملی شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کے 13 سالہ فرحان کو اغوا کرکے اس کو درندگی سے حوس کا نشانہ بناکر اس کے گلے میں اسی کی شلوار کے ناڑے کا پھندہ ڈال کر اس کا گلا دبا کر اس کو قتل کیا گیا ہے۔ اطلاع ملنے پر بدین پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مقتول فرحان کی لاش اپنی تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کے لیے انڈس اسپتال پہنچادی ہے ۔بدین تھانے کے ایس ایچ او انور لغاری کا کہنا ہے کے پوسٹ مارٹم رپورٹ آ نے کے بعد قتل اصل حقائق سامنے آ جائیں گے جس کے بعد باقاعدگی سے تحقیقات شروع کی جائے گی اور ملزمان کو کیفرے کردار تک پہنچا یا جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کی لاش
پڑھیں:
سوات مدرسے میں بچے کو تشدد سے مار دیا گیا، والدین پر کیا گزری ہوگی، مولانا طارق جمیل
مولانا طارق جمیل : فائل فوٹومعروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیﷺ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا، لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔