فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد اور اسرائیل کے درمیان اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اربیل یہود کو 30 فلسطینی قیدیوں کے بدلے آئندہ ہفتے سے پہلے رہا کیا جائے گا۔

اسرائیل نے اربیل یہود کی رہائی تک غزہ کے ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رکھا تھا۔ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے عملی اقدام کے منتظر ہیں۔

اربیل یہود کون ہیں؟
29 سالہ اربیل یہود کو 7 اکتوبر 2023 کو کبوتز نیر عوز سے ان کے بوائے فرینڈ کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا۔ وہ خلائی انسٹرکٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں اور اسلامی جہاد کے زیر حراست ہیں، جو انہیں سول کے بجائے فوجی قیدی تصور کرتی ہے۔

فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اسرائیل کی جانب سے اربیل یہود کی رہائی سے مشروط ہونے کے باعث تعطل کا شکار ہے، جس سے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ حماس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، کیونکہ اربیل یہود کو ہفتے کے روز رہا نہیں کیا گیا۔ اس کے بجائے حماس نے چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کیا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل نے ہفتے کو مزید 200 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے، جبکہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرعی نے بیان دیا کہ غزہ کے نیٹزارم محور کو فلسطینیوں کی نقل و حرکت کے لیے اس وقت تک نہیں کھولا جائے گا جب تک اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جاتا۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اسی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ واپسی کا عمل اربیل یہود کی رہائی کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اربیل یہود کو

پڑھیں:

غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب سے ملنے والی جنگجوؤں کی متعدد لاشوں میں سے ایک حماس رہنما محمد سنوار کی ہے۔

عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کی ایک زیر زمین سرنگ سے متعدد مزاحمت کاروں کی لاشیں ملی ہیں۔

یہ وہ سرنگ ہے جس پر اسرائیلی فضائیہ نے 13 مئی کو بمباری کی تھی اور زیر زمین سرنگ کو تباہ کردیا تھا۔

اسرائیلی حکام کو شُبہ ہے کہ ان لاشوں میں سے ایک محمد سنوار کی بھی ہو سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے عسکری سربراہ اور شہید یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں۔

تاحال حماس رہنما محمد سنوار کی موت کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے اور لاش کی شناخت کے لیے اسرائیلی ماہرین ڈی این اے اور دیگر شواہد کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔

اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حماس کے لیے ایک بڑا دھچکہ تصور کیا جائے گا کیونکہ محمد سنوار غزہ میں تنظیم کے دفاعی انفرا اسٹرکچر کے نگران اور کئی بڑی کارروائیوں کے مرکزی منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمد السنوار کی ہلاکت اور اسرائیلی میڈیا نے بھی دو ہفتے قبل بھی ان کی لاش ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اسرائیل اس جنگ میں اب تک حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت سمیت اہم کمانڈرز کو غزہ، بیروت اور تہران میں نشانہ بنا چکے ہے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو متعدد بار دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 کے ایک ایک ذمہ دار کو چن چن کر قتل کریں گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔ 

اسرائیل اب تیزی سے غزہ کے جنوبی شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے وہ حماس کی حکومت اور طاقت کو ختم کرکے من پسند انتظامیہ لانا چاہتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • اسرائیل کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر چھاپہ، گریٹا تھنبرگ اور گیم آف تھرونز کے اداکار سمیت تمام کارکن گرفتار
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • کراچی: ڈیفنس میں مبینہ طور پر منشیات سپلائی کرنے والی خاتون گرفتار
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ