سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس کو واپس لے لیا۔

 فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، اس لیے ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کمیٹی اور آئینی کمیٹی نے عدالتی احکام کی خلاف ورزی کی۔ عدالت نے اس معاملے کو فل کورٹ کے سامنے لانے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کر دی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں، کیونکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا کہ عدالت کے وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ یہ ایک اہم معاملہ ہے، اور چیف جسٹس پاکستان کو اس فیصلے کو حتمی طور پر طے کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا حکم دیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کا حکمنامہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا، جو کہ 20 صفحات پر مشتمل ہے۔

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف شوکاز نوٹس کی کارروائی بھی ختم کر دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے خلاف توہین عدالت جسٹس منصور علی شاہ ایڈیشنل رجسٹرار عباس کے خلاف سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔

اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟

انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘

وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:

اب راستے کھل گئے ہیں؟

وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:

جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔

عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویص
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز کی تقرری کے لیے نامزدگیاں طلب
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ