پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے فاورڈ بلاک کے تمام ممبران کو فارغ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق عمران خان نے پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت سے سابق گورنر راجہ جلال حسین مقپون کے بارے میں پوچھا کہ ان کا پارٹی کیلئے کیا کردار ہے؟ تو جواباً عمران خان کو بتایا گیا کہ جب سے گورنر شپ سے ہٹے ہیں راجہ جلال مقپون منظر عام سے غائب ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے فارورڈ بلاک میں شامل تمام ارکان اسمبلی کو پارٹی سے فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے تاہم حکومت کو چھوڑ کر واپس آنے والے ارکان اسمبلی سید سہیل عباس شاہ اور کرنل عبیداللہ کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔ سابق گورنر راجہ جلال حسین مقپون کو بھی پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نوٹس بھیجے گی اور ان سے پوچھا جائے گا کہ اب تک خاموش کیوں ہیں؟ برے وقت میں پارٹی کا ساتھ کیوں نہیں دیا؟ اپنی بلڈنگ میں موجود پارٹی کے دفتر کو ختم کیوں کیا؟ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو صوبائی قیادت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فارورڈ بلاک کے اراکین نے پارٹی ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی کی اور پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، لہذا انہیں پارٹی سے فارغ کیا جائے۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے صوبائی قیادت کی سفارش پر فارورڈ بلاک کے تمام ارکان اسمبلی کو پارٹی سے فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، عنقریب ان تمام ارکان کو فارغ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے فاروڈ بلاک میں شامل ارکان اسمبلی کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ پارٹی کے ساتھ ہمدردی جتانے کی کوشش نہ کریں، برے وقت میں تو ان لوگوں نے پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے فارورڈ بلاک میں شامل ارکان اسمبلی کو پیغام بھیجا ہے کہ اگر پارٹی میں واپسی چاہتے ہیں تو زبانی ہوائی باتیں کرنے یا ہمدردی جتانے کے بجائے وزارتوں سے استعفے دیکر آئیں ورنہ بعد میں ان کی کوئی معافی تلافی قبول نہیں ہو گی۔ ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی گلگت بلتستان کی قیادت کو اختیار دیا ہے کہ وہ جس طرح کا فیصلہ کرے گی وہ انہیں قبول ہو گا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت سے سابق گورنر راجہ جلال حسین مقپون کے بارے میں پوچھا کہ ان کا پارٹی کیلئے کیا کردار ہے؟ تو جواباً عمران خان کو بتایا گیا کہ جب سے گورنر شپ سے ہٹے ہیں راجہ جلال مقپون منظر عام سے غائب ہیں، ان کا پارٹی کی ترقی اور فعالیت کیلئے کوئی کردار نہیں ہے۔ جواب ملنے کے بعد عمران خان نے راجہ جلال حسین مقپون کو نوٹس بھیجنے اور تسلی بخش جواب نہ ملنے پر پارٹی سے فارغ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راجہ جلال حسین مقپون ارکان اسمبلی کو پارٹی سے فارغ صوبائی قیادت فارغ کرنے کا پی ٹی آئی کی پارٹی کی کا فیصلہ
پڑھیں:
بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔