لاہور: پی آئی اے کی ایک اور ایئر ہوسٹس موبائل فونز اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
(ویب ڈیسک) پاکستان میں موبائل فون اسمگل کرنے کے الزام میں پی آئی اے کی ایک اور فضائی میزبان کو معطل کر دیا گیا ہے جس کے بعد تادیبی کارروائی کا سامنا کرنے والے عملے کے ارکان کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی تازہ ترین کارروائی گزشتہ ہفتے عملے کے 5 ارکان کی معطلی کے بعد کی گئی ہے جب حکام نے دبئی سے واپسی پر ان کے قبضے سے سمارٹ فونز کا ایک ذخیرہ برآمد کیا تھا، اس سے پہلے عملے کے 2 ارکان کو اسی طرح کے الزامات پر برطرف کردیا گیا تھا۔
پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ابوظبی سے لاہور پہنچنے پر ایئر ہوسٹس کے قبضے سے اسمارٹ فونز قبضے میں لے لیے گئے ، وہ ہفتے کو اترنے والی پرواز "پی کے 264" میں سوار تھیں، ایئرپورٹ پہنچنے پر کسٹم حکام نے خاتون کے قبضے سے متعدد مہنگے موبائل فونز برآمد کیے۔
پی آئی اے انتظامیہ نے ایئر ہوسٹس کو فوری طور پر معطل کردیا اور 25 جنوری کو انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا ، انہیں 3 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کے لیے کہا گیا تھا، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے یا نہیں۔
بزدار سرکار کی کارکردگی کا پول کھل گیا، اہم انکشافات سامنے آگئے
ترجمان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں اور اگر ایئرہوسٹس قصوروار پائی گئی تو کمپنی کی پالیسی کے تحت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کسٹمز حکام کی جانب سے معمول کی تلاشی کے دوران 78 اسمارٹ فونز برآمد ہونے کے بعد پی آئی اے انتظامیہ پہلے ہی 2 اسٹیورڈز سمیت 5 ملازمین کو معطل اور شوکاز نوٹسز جاری کرچکی ہے، پی آئی اے کے 5 ملازمین کو 22 جنوری کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
سکول اور مدرسوں کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
لاہورہائیکورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔