اسلام آباد : سپریم کورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں دیگر ججز میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل تھے۔

 

سماعت کے دوران وکلا نے درخواست کی کہ اس معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنچ تشکیل دیا جائے، کیونکہ ان کے مطابق 26 ویں ترمیم ایوان کی مکمل نمائندگی کے بغیر منظور کی گئی تھی۔ خاص طور پر خیبرپختونخوا کی سینیٹ میں مکمل نمائندگی نہ ہونے کا مسئلہ اٹھایا گیا۔

 

جسٹس جمال مندوخیل نے اس بات کی وضاحت کی کہ آئینی بنچ کے ججز کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کرتا ہے، اور موجودہ بنچ کو ہی فل کورٹ سمجھا جائے۔ اس پر عدالت نے اس درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

 

یاد رہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں، بشمول تحریک انصاف، نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

جسٹس منصور، جسٹس اطہر مستعفی: چیف جسٹس نے 27ویں ترمیم پر فل کورٹ اجلاس آج بلا لیا

 اسلام آباد (اعظم گِل/ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے باضابطہ طور پر صدر پاکستان کو بھجوا دیئے ہیں۔ دونوں مستعفی ججز نے سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ 13 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں انہوں نے اپنے فیصلے کی وجوہات بھی تحریر کی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ 27ویں ترمیم آئینِ پاکستان پر سنگین حملہ ہے، جس کے ذریعے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے ہماری آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب لگائی۔27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔  انصاف عام آدمی سے دور ہوگیا ہے۔ میں نے ادارے کی عزت اور ایمانداری کے ساتھ خدمت کی، سپریم کورٹ کے سینئر جج کے عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں۔  میرا ضمیر صاف ہے، استعفے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے کا اختتام احمد فراز کے مشہور اشعار کے ساتھ کیا ہے۔ مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کا۔ میرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے، اسی لیے جو لکھا تپاک جائوں سے لکھا، جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے، میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں، یقیں ہے مجھے،کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا، تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم مرے، قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے بھی صدر مملکت کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ 27 ویں ترمیم کی منظوری سے پہلے میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا ہمارے آئینی نظام پر کیا اثر پڑے گا۔ خط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرآنے والی نسلیں انہیں کسی مختلف نظر سے دیکھیں گی، تو ہمارا مستقبل ہمارے ماضی کی نقل نہیں ہو سکتا۔ لکھا کہ ججوں کا لباس آخری بار اتارتے ہوئے سپریم کورٹ جج کے عہدے سے رسمی استعفیٰ پیش کرتا ہوں جو فوری طور پر مؤثر ہوگا۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ خدا کرے کہ جو بھی فیصلے کرے وہ سچائی کے ساتھ کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے فل کورٹ اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس آج دن دو بجے ہو گا۔ فل کورٹ اجلاس کے جاری ایجنڈے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 2025 ء میں ترامیم پر بات چیت ہوگی۔ اجلاس میں سینئر ایڈووکیٹس کے سٹیٹس سے متعلق امور بھی زیر بحث آئیں گے۔ فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر فل کورٹ اجلاس کے دوران 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔27 ویں آئینی ترمیم، لا اینڈ جسٹس کمشن کے رکن اور سابق اٹارنی مخدوم علی خان بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔ مخدوم علی خان نے لا اینڈ جسٹس کمشن کے سربراہ کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے۔ مخدوم علی خان نے کہا ہے کہ میں نے کمیشن کا رکن بننے کی دعوت قبول کی تھی۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد نوجوان وکلاء کے چہروں پر مایوسی دیکھی، سوچا تھا مشاورت، حکمت عملی اور دلیل کے ذریعے بہتری ممکن ہے۔ سمجھا تھا کہ کمیشن کے ذریعے قانون میں اصلاح ممکن ہے۔ ستائیسویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ آزاد عدلیہ کے بغیر قانون کی اصلاح ممکن نہیں۔ استعفی میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کمیشن میں رہنا خود کے ساتھ فراڈ کرنے کے مترادف ہے۔ اپنی ذمہ داری جاری رکھنے میں عدم صلاحیت کا اعتراف کرتا ہوں۔ میں باضابطہ طور پر کمشن کے رکن کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحیی خان آفریدی نے جسٹس امین الدین خان کے اعزاز میں عشائیہ رکھ لیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جسٹس امین الدین خان کے اعزاز میں عشائیہ آج چیف جسٹس ہاؤس میں ہوگا، جس میں سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ جسٹس امین الدین خان 30 نومبر کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہو رہے ہیں تاہم اب آئینی عدالت کے چیف جسٹس بننے کی صورت میں ان کے عہدے کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا۔خیال رہے کہ 27 ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی جگہ آئینی عدالت قائم ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور، جسٹس اطہر مستعفی: چیف جسٹس نے 27ویں ترمیم پر فل کورٹ اجلاس آج بلا لیا
  • آئینی ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لا اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ مستعفی
  • سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
  • آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج:سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
  • چیف جسٹس نے آئینی ترمیم پر غور کیلئے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
  • ’آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جائے‘،سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
  • نظام انصاف اور 27ویں آئینی ترمیم
  • ایم ڈی کیٹ پالیسی میں تبدیلی ہائیکورٹ میں چیلنج، پی ایم ڈی سی کو نوٹس جاری