ورلڈ اکنامک فورم کے دوران عالمی اشرافیہ نے لاکھوں ڈالر کہاں لٹائے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے لیے گزشتہ ہفتے سوئس شہر ڈیووس میں سرکردہ کاروباری شخصیات، ماہرین تعلیم اور عالمی رہنما جمع ہوئے تاکہ موجودہ وقت کے کچھ اہم مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی، افراط زر یا اقتصادی ترقی پر گفتگو ممکن بنائی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی چیلنجز کے باوجود پاکستان معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ورلڈ اکنامک فورم
تاہم ایک بم شیل رپورٹ نے عالمی اشرافیہ کے اس اجتماع کے تاریک پہلو کو اجاگر کیا ہے، برطانوی جریدے ڈیلی میل کے مطابق ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ایسکارٹ ایجنسیوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح امیر مہمانوں نے ایسکارٹس کے لیے سب سے زیادہ ڈالر ادا کیے، یہاں تک کہ کچھ نے وائلڈ اور سیکس پارٹیوں کی میزبانی بھی کی۔
’قربت‘ کے لیے ادائیگیڈیلی میل کے مطابق، ایسکارٹ ایجنسیوں نے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ہر طرح کی خواتین کی مانگ میں اضافہ دیکھا، جس کے دوران فورم کے طاقتور شرکا نے ’قربت‘ کے لیے پریمیئم قیمتیں ادا کیں۔
بکنگ کے بعد عام طور پر طوائفوں کو غیر افشا کرنے والے معاہدوں پر دستخط کے لیے مجبور کیا گیا تھا لیکن وہ ہزاروں ڈالر کمانے میں کامیاب ہورہیں، کچھ خواتین نے فقط ایک بکنگ میں 6,000 پاؤنڈز تک کمائے۔
مزید پڑھیں:خواتین عمر کا چوتھائی حصہ خرابی صحت کے باعث تکلیف میں گزاردیتی ہیں، ورلڈ اکنامک فورم
ان تقریبات میں بکنگ کا اوسط دورانیہ تقریباً 4 گھنٹے تھا، جس کے نتیجے میں ایونٹ کے پہلے 3 دنوں میں صرف ایک ویب سائٹ سے بکنگ پر تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈز خرچ کیے گئے، تاہم، دیگر ایجنسیوں نے ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ رقم کمائی ہوگی ، مختلف ایسکارٹس کی مجموعی بکنگ کا اندازہ تقریباً 1 ملین سوئس فرانک لگایا گیا ہے۔
ڈیووس میں عیاشیاںڈیلی میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈیووس میں کاروبار کے کچھ طاقتور ترین ناموں نے ایک ساتھ کئی خواتین کو بُک کیا، ادائیگی پر ’ڈیٹس‘ کا بندوبست کرنے والے ایک پلیٹ فارم کے مطابق اس سال نمایاں طور پر زیادہ سیکس پارٹیاں ہوئی ہیں، کیونکہ صرف اس پلیٹ فارم سے 90 کے قریب صارفین نے 300 ایسکارٹس بک کیے ہیں۔
مذکورہ پلیٹ فارم کے ترجمان نے ڈیلی میل کو بتایا کہ اس سال پلیٹ فارم کے ذریعے تقریباً 300 خواتین اور ٹرانس کو بک کیا گیا جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد صرف 170 رہی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں اس مرتبہ نمایاں طور پر زیادہ سیکس پارٹیاں ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو درپیش 10 بڑے خطرات کون سے ہیں؟ ورلڈ اکنامک فورم نے بتا دیا
ایک اور ایسکارٹ ایجنسی کے ترجمان نے سب سے زیادہ درخواست کردہ جنسی عمل کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ غیر فطری طریقہ سب سے زیادہ درخواست کی جانے والی چیزوں میں سے ایک تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایسکارٹس ڈیلی میل سیکس عالمی اشرافیہ ورلڈ اکنامک فورم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایسکارٹس سیکس عالمی اشرافیہ ورلڈ اکنامک فورم ڈیووس میں پلیٹ فارم کے دوران کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔ جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔ ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔