اردن : اخوان المسلمون سے منسلک اداروں کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عمان (اے پی پی) اردن میں متعلقہ سرکاری اداروں نے کالعدم جماعت ’’اخوان المسلمون‘‘ سے منسلک مالیاتی فرنٹ سمجھی جانے والی انجمنوں اور کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ العربیہ کو یہ بات اردنی خبر رساں ایجنسی ’’پترا‘‘نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بتائی۔کمپنیوں کے نگرانِ عام نے ’’منتد تدریب وتمین المر والطفل‘‘نامی کمپنی کی خلاف ورزیوں کو اٹارنی جنرل کو بھیج دیا ہے، کیونکہ اس نے 2024کے مالیاتی گوشوارے فراہم نہیں کیے اور نہ اس کے اصل مستفیدوں کی شناخت ظاہر کی۔اسی طرح وزارتِ سماجی ترقی کی تحلیل کمیٹی نے 3 انجمنوں کا معاملہ اٹارنی جنرل کو بھجوا دیا ہے۔ ان کے نام’’جمعی الہلال الاخضر‘‘،’’جمعی العرو
الوثقی‘‘، اور ’’مبادر سواعد العطا‘‘ہیں۔ ان تینوں پر انتظامی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی طریقے سے چندہ جمع کرنے کے الزامات ہیں۔’’جمعی زہور البراری‘‘کے خلاف قانونی چھان بین کے بعد اس کی انتظامی کمیٹی نے خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔دریں اثنا وزارت سماجی ترقی ایک ایسی کاروباری انجمن کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے جس کی قیادت ایک سابق رکن پارلیمنٹ کر رہا ہے اور اس کے منتظمین کالعدم جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔وزارت نے عمان کے ایک علاقے میں 5 افراد کی نشان دہی کی ہے جو غیر قانونی طور پر چندہ جمع کر رہے تھے اور ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ایک شخص جو ماضی میں اخوان المسلمون سے ماہانہ تنخواہ لیتا رہا ہے، عمان میونسپلٹی میں ایک درخواست جمع کرا چکا ہے تاکہ انٹرنیٹ کے ذریعے سیٹلائٹ چینلوں کی رکنیت سے متعلق پیشہ ورانہ اجازت نامہ حاصل کر سکے۔اردنی حکام اب بھی کالعدم جماعت اخوان المسلمون کے اثاثوں کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں، جن میں بینک اکائونٹس، نقد رقوم، اور جائدادیں شامل ہیں تاکہ ان کے بارے میں قانون کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اردنی حکومت نے اپریل 2025میں اخوان المسلمون کو’’غیر قانونی جماعت‘‘قرار دے کر اس پر پابندی عاید کر دی تھی۔ اس کے تمام اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے، اس کے نظریات کی ترویج یا اس سے کسی بھی قسم کا تعلق رکھنا غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اور اس سے وابستہ کسی بھی سرگرمی کو قانون کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اخوان المسلمون
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔