Jasarat News:
2025-11-03@12:45:09 GMT

اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان

کراچی: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کی مزید کمی کر دی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کو 13 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا ہے، پاکستان کے اقتصادی اعشاریے مثبت سمت میں ہیں، مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی جو مئی 2023 میں 38 فیصد تھی، اب کم ہو کر 4.

1 فیصد تک آ چکی ہے، اور جنوری میں مزید کمی متوقع ہے،جون تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، جس کی بدولت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ 

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک میں ورکرز کی ترسیلات اور برآمدات کے اعداد و شمار اچھے ہیں، اور مجموعی طور پر زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد رہنے کا تخمینہ تھا، تاہم مالی سال 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 5.5 سے 7.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ اسی طرح، کرنٹ اکاؤنٹ کا کھاتہ مالی سال 2025 میں 0.5 فیصد خسارے سے 0.5 فیصد سرپلس کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں اور مالی سال 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اگرچہ قرضوں کی ادائیگی اور کم ان فلو کی وجہ سے جنوری میں ذخائر میں تھوڑی کمی ہوئی ہے، تاہم ملک کی جی ڈی پی نمو مالی سال 2025 میں 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے درمیان رہنے مالی سال 2025 اسٹیٹ بینک کہا کہ

پڑھیں:

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔

اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔

ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔

عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • ایم ڈی کیٹ نتائج کا اعلان، عارضی نتائج ہی حتمی نتائج قرار
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • آئی بی اے سکھر: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • آئی بی اے سکھر کا ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پولیس اسٹیٹ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا