پی ٹی آئی پختونخوا کی صدارت گنڈاپور مخالف دھڑے کو ملنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی پختونخوا کی صدارت گنڈاپور مخالف دھڑے کو ملنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی صدارت علی امین گنڈا پور کے مخالف دھڑے کو ملنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کے خلاف ماضی میں متحرک گروپ نے بانی پی ٹی آئی کو مبینہ شکایات لگائیں، گروپ میں شامل افراد نے جیل اور مقدمات میں پیشی کے دوران علی امین گنڈا پور کے خلاف شکایات کے انبار لگائے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف عمران خان کو مبینہ شکایات لگانے والوں میں عاطف خان، شکیل خان، جنید اکبر اور مشال یوسفزئی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قاضی انور ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا نے بھی مبینہ طور پر علی امین گنڈا پور کے خلاف شکایت لگائیں۔
اس حوالے سے ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا پی ٹی آئی میں کوئی دھڑے بندی نہیں، علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ قبول کیا اور جنید اکبر کو مبارک باد بھی دی۔شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا علی امین گنڈاپور پر دو عہدوں کا بوجھ تھا، علی امین گنڈاپور بحیثیت وزیراعلی صوبے اور پارٹی کی خدمت جاری رکھیں گے۔
صوبائی صدر انصاف لائرز فورم قاضی انور ایڈووکیٹ نے جیو نیوز کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو صرف اتنا کہا تھا کہ احتساب کا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے، میرے کہنے پر احتساب کمیٹی قائم کی گئی تھی۔قاضی انور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کو وزیراعلی علی امین گنڈا پور کے خلاف کوئی شکایات نہیں کی، جیند اکبر کو بانی پی ٹی آئی نے صوبائی صدر مقرر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا نہیں جانتا وزیراعلی سے صوبائی صدرات لیکر جنید اکبر کو کیوں دی گئی، علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ صوبائی صدر منتخب ہوئے تھے۔یاد رہے کہ چند روز قبل عمران خان نے علی امین گنڈا پور سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی صدارت واپس لیکر رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو پارٹی کا صوبائی صدر مقرر کر دیا تھا۔ذرائع کے مطابق عمران خان علی امین گنڈا پور کو اپنی توجہ خیبر پختونخوا میں گورننس اور دہشتگردی پر مرکوز رکھنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پختونخوا کی صدارت پی ٹی آئی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔