غیر جمہوری رویوں سے تعمیر و ترقی کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹرعرفان صدیقی نے ملاقات کی اورانہیں پی ٹی آئی کمیٹی سے مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم کاکہناتھاکہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں، ان رابطوں سے ملک اور قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مذاکرات سے گریز غیر جمہوری رویہ ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو ہنگاموں، محاذ رائی اور تصادم کی نہیں، مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے تا کہ قومی معیشت کی تعمیر اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے مسائل کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملک ترقی کر رہا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کے وقار میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم کسی کو اس امر کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ غیر جمہوری رویوں سے تعمیر و ترقی کے اس عمل کی راہ میں رکاوٹ ڈالے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں اسرائیل ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن صورتحال اب بھی جمود کا شکار ہے، خاص طور پر اسرائیلی افواج کی رفح میں کارروائیوں کی وجہ سے، جس کے نتیجے میں مصر سے انسانی امداد کا ایک اہم راستہ بند ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری روبیو کے ساتھ ملاقات میں آل ثانی نے غزہ اور شام کی صورتحال پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں تعمیر نو کے عمل کے لیے اقتصادی پابندیوں میں نرمی پر زور دیا۔