چین کی مصنوعی ذہانت کی ایپ  ڈیپسیک کے تازہ ترین ماڈل نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے، اس ایپ نے چیٹ جی پی ٹی کو امریکا میں پیچھے چھوڑ دیا ہے کیوں کہ امریکا میں آئی فون صارفین چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ڈیپسیک زیادہ استعمال کرنا شروع ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت، ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے، ماہرین

نئے لانچ ہونے والے ڈیپسیک R1 ، جس کی لاگت اوپنائی کے مسابقتی ماڈلز سے 95 فیصد کم ہ، یہ ماڈل صرف 5.

6 ملین ڈالر میں تیار کیا گیا ہے، یہ مصنوعی ماڈل دوسرے مصنوعی ذہانت سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے، خاص طور پر ریاضی کے سوال حل کرنے میں یہ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہتر نتائج دیتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ امریکا نے چین کے لیے سیمی کنڈیکٹرز کی برآمد پر پابندی عائد کررکھی ہے، یہ پابندیاں چین کو NVIDIA کے H100s جیسے اعلی کارکردگی والے چپس حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیویڈیا کا مصنوعی ذہانت پر مبنی نیا اور مفت چیٹ بوٹ متعارف، یہ چیٹ جی پی ٹی سے کیسے مختلف ہوگا؟

تاہم ، ڈیپیسیک نے پابندیوں سے پہلے حاصل کردہ پرانے NVIDIA A100 چپس کے ذخیرے کا فائدہ اٹھایا ، اور اپنے ماڈلز کی تربیت کے لیے کم صلاحیت والے H800 چپس استعمال کیے۔

مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں ڈیپیسیک کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور کہا ’یہ انتہائی متاثر کن ہے کہ انہوں نے ایک کمپیوٹ-مؤثر، اوپن سورس ماڈل کس حد تک مؤثر طریقے سے بنایا ہے۔ دیپسیک جیسی پیشرفتوں کو بہت سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی سے ’بریک اپ‘ لیٹر لکھوانا کتنا مہنگا پڑسکتا ہے؟

مائیکروسافٹ کے ایک پرنسپل محقق ، دیمٹریس پاپیلیوپلوس نے اپنی سادگی کے لیے ڈیپ سیک ماڈل کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ’ڈیپیسیک نے بنیادی کارکردگی پر توجہ مرکوز کی ، جس نے تاثیر کو برقرار رکھتے ہوئے اخراجات کو نمایاں طور پر کم کیا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا چیٹ جی پی ٹی چین ڈیپسیک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چیٹ جی پی ٹی چین مصنوعی ذہانت چیٹ جی پی ٹی کے لیے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ

سان فرانسسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل کی پیرنٹ کمپنی ’’الفابیٹ‘‘ کی آمدنی میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا کلیدی کردار رہا۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اس کے ہر شعبے میں مثبت تبدیلی لا رہی ہے اور کمپنی نے رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں 28.2 ارب ڈالر کا منافع حاصل کیا جبکہ کمپنی کی مجموعی آمدنی 96.4 ارب ڈالر رہی۔

کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ابتدائی 85 ارب ڈالر کے منصوبے سے زیادہ سرمایہ خرچ کرے گی تاکہ کلاؤڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی مانگ کے مطابق اے آئی انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جا سکے۔الفابیٹ کے سی ای او سندر پچائی نے کہاکہ ہمارے لیے یہ ایک شاندار سہ ماہی رہی ہے، جس میں کمپنی کے ہر حصے میں مضبوط ترقی دیکھی گئی، اے آئی ہماری تمام سرگرمیوں پر مثبت اثر ڈال رہی ہے اور زبردست رفتار سے ہمیں آگے بڑھا رہی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گوگل کی سرچ آمدنی میں ڈبل ہندسوں میں اضافہ ہوا ہے، اے آئی اوورویوز اور نیا متعارف کردہ اے آئی موڈ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، یوٹیوب سے اشتہارات اور سبسکرپشن آمدنی میں بھی اضافہ جاری ہے۔کمپنی کے مطابق الفابیٹ کی کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروسز سالانہ بنیادوں پر 50 ارب ڈالر کمانے کی راہ پر گامزن ہیں۔پچائی نے کہا کہ ہم اپنے کلاؤڈ پروڈکٹس اور سروسز کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر 2025 میں سرمایہ کاری کو 85 ارب ڈالر تک بڑھا رہے ہیں اور ہمیں مستقبل کے امکانات سے بہت امید ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
  • گوگل کا مصنوعی ذہانت کا ماڈل انٹرنیشنل میتھمیٹیکل اولمپیاڈ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب