متنازعہ پیکا ایکٹ: پی ایف یو جے کا ملک بھر میں کل احتجاج کا اعلان،افضل بٹ کا مشاورت نہ کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
متنازعہ پیکا ایکٹ: پی ایف یو جے کا ملک بھر میں کل احتجاج کا اعلان،افضل بٹ کا مشاورت نہ کرنے کا الزام WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )پی ایف یو جے نے متنازعہ پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں کل احتجاج کا اعلان کردیا۔آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے عہدیداران کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہنا تھا کہ میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ شارٹ نوٹس پرآپ یہاں آئے۔انہوں نے کہا کہ ہم پیکا کے کالے قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں، اس کے خلاف کل 28 جنوری کو ملک بھر میں احتجاج کریں گے، تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی کر صحافی اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ دھونس دھاندلی کے ذریعے میڈیا کو بلڈوز کر لے گی، ہم نے طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ کل سے آزادی صحافت تحریک کا آغاز ہو گا،مظاہروں کے بعد پاکستان کی وکلا برادری، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کمیشن اور دیگر شعبہ زندگی کو آزادی صحافت ٹریک میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
افضل بٹ نے کہا کہ آئندہ ہمارے مظاہرے میں سب لوگ ہمارے ساتھ شریک ہوں گے، اگلے مرحلے میں ٹریڈ یوننیز کو بھی اس تحریک میں شامل کریں گے، اگر پھر بھی ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو آل پارٹیز کانفرنس بلا کر بلوچستان سے خیبر اور کراچی تک تمام جماعتوں کو بلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو بھی اس تحریک میں شامل کریں گے، آخری کال پارلیمنٹ ہاس کے باہر دھرنے کی ہو گی، پارلیمنٹ کے باہر دھرنے کے شروع ہونے کی تاریخ تو ہو گی لیکن اختتام کالے قانون کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ صدر پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر جس دن دھرنا دیں گے اس دن تمام دنیا میں پاکستانیوں سے اپنے ممالک میں دھرنے دینے کی دعوت دیں گے اور پوری دنیا کو ہم اپنی آواز میں شامل کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ایف یو جے ملک بھر میں افضل بٹ
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔
واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔