مکہ اور مدینہ میں رئیل اسٹیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دیں گے، سعودیہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی (سی ایم اے) نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے اور اس سے دونوں شہروں میں موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں کے لیے سرمایہ بھی حاصل کیا جاسکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے مارکیٹ ریگولیٹر نے کہا ہے کہ 2 مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ میں رئیل اسٹیٹ کی لسٹڈ کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دیں گے، اس کی وجہ مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس اقدام سے غیر ملکیوں کو ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے مواقع ملیں گے، جن کی آمدنی کا انحصار اسلامی زیارت پر ہے، یہ تیل کی دولت سے مالا مال سلطنت کے لیے آمدنی کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔ کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی (سی ایم اے) نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے اور اس سے دونوں شہروں میں موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں کے لیے سرمایہ بھی حاصل کیا جاسکے گا۔ سعودی عرب نے عازمین حج اور عمرہ کی تعداد 2030 تک بڑھا کر 3 کروڑ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سلطنت کو 2019 میں حج اور عمرے سے 12 عرب روپے کی آمدنی ہوئی تھی۔
حج ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور عازمین کی تعداد میں اضافہ اس کے ویژن 2030 اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد معیشت کا انحصار تیل کی آمدنی سے کم کرنا ہے۔ سعودی عرب کے بینچ مارک انڈیکس میں 0.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیر ملکی سرمایہ سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
نجی صنعتی زونز میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے زمین کی تبدیلی فیس میں رعایت کا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے نجی صنعتی زونز میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے زمین کی تبدیلی فیس (لینڈ چارجز) میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق اس سرمایہ کاری سے تقریباً 20,000 افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ کمپنی کی غیرملکی سرمایہ کاری 150 ملین ڈالر اور برآمدات کا ہدف 400 ملین ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ لاہور اور قصور کے اسپیشل اکنامک زون میں لینڈ چارجز کی مد میں 44 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جس میں یہ رعایت دی جائے گی۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
تمام کارروائی اور نگرانی محکمہ صنعت اور محکمہ خزانہ مشترکہ طور پر کریں گے۔