صارم اغوا قتل کیس میں اہم شواہد مل گئے، کراچی پولیس کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پولیس حکام نے بتایا کہ جلد واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں اغوا کے بعد قتل کیے گئے بچے صارم کے کیس میں پولیس نے اہم شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے سے اغوا اور بعد ازاں قتل کیے گئے بچے کے کیس میں ایس ایس پی سینٹرل مقتول بچے صارم کے گھر پہنچ گئے، جہاں انہوں نے جائے وقوع کا ایک بار پھر معائنہ کیا۔ پولیس حکام نے مقتول بچے صارم کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور کیس میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ قتل کیس کی تفتیش کے دوران اہم شواہد ملے ہیں، جلد واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ واضح رہے کہ نارتھ کراچی کے علاقے سے پُراسرار طور پر لاپتا بچے صارم کی لاش اغوا کے کئی روز بعد گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔ بعد ازاں معصوم بچے صارم کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کا تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا گیا۔
پولیس سرجن کی مرتب کردہ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 7 سالہ صارم کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ اس کی گردن کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئی اور اُسے گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ بچے کی لاش ملنے کے بعد کیس کی تفتیش کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ نے 4 رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔ گزشتہ ہفتے صارم کے ورثا نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر احتجاج تھا، جس پر پولیس افسران کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ غفلت برتنے والے اہل کاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور صارم کے اغوا و قتل میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچے صارم جائے گی صارم کے کیس میں
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔