ایرانی وزیر خارجہ کی 8 سال بعد افغانستان آمد: طالبان وزیراعظم سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کابل: 8سال بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی دورہ افغانستان پر کابل پہنچ گئے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا،ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے قائم مقام افغان وزیر اعظم حسن اخوند، وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیر دفاع محمد یعقوب سے ملاقات کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق 8سال بعدایران کے کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے افغانستان کا دورہ کیاہے، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے سرحدی کشیدگی، ایران میں افغان مہاجرین اور دریائے ہلمند کے پانی کے معاہدے کے بارے میں گفتگو کی۔
ایران نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی امید رکھتا ہے، افغانستان تقریبا 30 لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے اقدامات کرے۔
افغانی وزیر اعظم نے ایران کے وزیر خاجہ پر زور دیا کہ وہ اپنے پناہ گزینوں کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آئے، بڑے پیمانے پر وطن واپسی کی کوشش فوری طور پر ممکن نہیں ہو گی، ایران میں مبینہ طور پر افغانوں کو پھانسی دینے جیسے واقعات نے عوامی تناؤ کو بڑھا دیا ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی حکومت نے تاحال طالبان کی حکومت کو قبول نہیں کیا ہے،لیکن ملاقات میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے تہران کابل کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھنے کے عزم کااظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
ایران نے ٹرمپ کی اسرائیل سے متعلق تجویز کو یکسر مسترد کردیا
تہران:ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو تسلیم کرنے تجویز کو خیالی باتیں قرار دے کر یکسر مسترد کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو خیالی باتیں قرار دیا جس میں انہیں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔
ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کسی صورت ایک ایسی قابض حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا جو نسل کشی اور بچوں کے قتل میں ملوث ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل 4 مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے متعلق ابراہم ایکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی نہیں جانتا، ہوسکتا ہے کہ ایران بھی اس میں شامل ہوجائے۔