اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اگرمذاکرات جاری نہیں رہنے تو پھر مذاکراتی کمیٹی کیا کام کرے گی؟ اس کے بعد پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا رسپانس حکومت دے گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کل کی حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی میٹنگ اہم ہے، اپوزیشن کا بائیکاٹ کرنا مناسب نہیں، اپوزیشن نے 7 ورکنگ دنوں میں مطالبات پورا کیے تھے اور ہم نے مکمل طور پر ان کے تمام مطالبات کے جواب تحریری طور پر بنا رکھے ہیں۔یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوںنے کہا کہ اپوزیشن کے تمام مطالبات کے جواب کل کی میٹنگ میں پیش کرنے ہیں، اب ان کے بائیکاٹ کرنے کا جواز نظر نہیں آتا، یہ صرف ایک شخص کو رہا کروانے کے لیے بلا جواز من مانیاں کر رہے ہیں۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ کل کے اجلاس میں آکر تو دیکھیں ہم نے کیا جوابات تیار کیے ہیں، جو ہمارے اختیار تک ہے اتنے مطالبات مانے ہیں، ان کے کہنے پر مذاکرات شروع کیے ان کو آنے کی بھی جلدی تھی اور اب جانے کی بھی جلدی ہے۔

حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ کل میٹنگ میں نہ آئے تو اسپیکر مذاکراتی کمیٹی تحلیل کردیں گے، مذاکرات ایک سنجیدہ اورجمہوری عمل ہوتا ہے، پی ٹی آئی والے مذاکرات کو چوک چوراہوں پر لے آئے ہیں اور جب یہ عمل ختم ہوجائے گا تو پھر ہماری کمیٹی بھی تحلیل ہوجائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان

پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔

مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے، اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی، اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
  • ملک سے باہر جانے والے نوجوانوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام کیا ہے؟
  • خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
  • کے پی حکومت کے زیر اہتمام اے پی سی آج ہوگی
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • پشاور میں پی ٹی آئی کی آل پارٹیز کانفرنس؛ تمام جماعتوں نے بائیکاٹ کر دیا
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی ڈھاکا پہنچ گئے، بھارت نے میٹنگ سے پھر کنارہ کرلیا
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری